سوال:
بعض لوگ بزرگوں کی قبروں اور مزارات پر جا کر سجدہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم یہ سجدہ عبادت کے لیےنہیں، بلکہ ان کے ادب، بزرگی اور تعظیم کی خاطر کرتے ہیں، ایسے لوگوں کے بارے میں شرعاً کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ غیر اللہ کو سجدہ کرنا اگرچہ ادب اور تعظیم کے لیے ہو، تب بھی حرام اور ناجائز ہے، اس لیے کسی زندہ آدمی کے سامنے یا قبروں اور مزارات پر سجدہ کرنا حرام اور سخت گناہ کا کام ہے، جس سے توبہ و استغفار کرنا اور آئندہ کے لیے اجتناب کرنا شرعاً لازم اور ضروری ہے۔ تاہم اگر سجدہ تعظیم کی نیت سے کیا جائے تو اس سے کفر لازم نہیں آتا اور نہ نکاح کی تجدید ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن أبي داود: (رقم الحديث: 2140، ط: دار الرسالة العالمية)
حدثنا عمرو بن عون، أخبرنا اسحاق بن يوسف، عن شريك، عن حصين، عن الشعبي عن قيس بن سعد، قال: أتيت الحيرة فرأيتهم يسجدون لمرزبان لهم، فقلت: رسول الله أحق أن يسجد له، قال: فأتيت النبي - صلى الله عليه وسلم - فقلت: إني أتيت الحيرة فرأيتهم يسجدون لمرزبان لهم، فأنت يا رسول الله أحق أن نسجد لك، قال: "أرأيت لو مررت بقبري أكنت تسجد له؟ " قال: قلت: لا، قال: "فلا تفعلوا، لو كنت آمرا أحدا أن يسجد لأحد لأمرت النساء أن يسجدن لأزواجهن، لما جعل الله لهم عليهن من الحق".
الفتاوى العالمكيرية: (368/5، ط: دار الفكر)
والتواضع لغير الله حرام كذا في الملتقط. من سجد للسلطان على وجه التحية أو قبل الأرض بين يديه لا يكفر ولكن يأثم لارتكابه الكبيرة هو المختار.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی