سوال:
رمضان المبارک کے مہینے میں ایک شخص روزے نہیں رکھتا اور کہتا ہے کہ روزہ وہ رکھے جس کے گھر کھانے پینے کی کوئی چیز نہ ہو، اس طرح کہنے کا شرعی حکم کیا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ روزے کے بارے میں مذاق اور تمسخر کے الفاظ کہنا، مثلاً: یہ کہنا کہ "روزہ وہ رکھے جس کے گھر کھانے پینے کی کوئی چیز نہ ہو" کفر ہے۔ اس لیے مذکورہ بالا جملہ کہنے کی وجہ سے یہ شخص دائرہ اسلام سے خارج ہوگیاہے، لہذا اس پر لازم ہے کہ فی الفور اپنے اس کلمہ کفر سے توبہ کرکے تجدید ایمان کرےاور شادی شدہ ہونے کی صورت میں تجدید نکاح بھی کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الھندیۃ: (281/2، ط: دار الفکر)
الاستہزاء بأحکام الشرع کفر۔
غمز عیون البصائر فی شرح الاشباه و النظائر: (کتاب السير، 202/2، ط: دار الکتب العلمیۃ)
الِاسْتِهْزَاءُ بِالْعِلْمِ وَالْعُلَمَاءِ كُفْرٌ
45 - وَيَكْفُرُ بِإِنْكَارِ أَصْلِ الْوِتْرِ وَالْأُضْحِيَّةِ 46 - وَبِتَرْكِ الْعِبَادَةِ تَهَاوُنًا أَيْ مُسْتَخِفًّا، وَأَمَّا إذَا تَرَكَهَا مُتَكَاسِلًا أَوْ مُؤَوِّلًا فَلَا. وَهِيَ فِي الْمُجْتَبَى.
قَوْلُهُ: وَيَكْفُرُ بِإِنْكَارِ أَصْلِ الْوِتْرِ إلَخْ أَيْ مَشْرُوعِيَّتِهِ؛ لِأَنَّهَا ثَابِتَةٌ بِالْإِجْمَاعِ لَا بِالْإِنْكَارِ. وُجُوبُهُ فِي الْقُنْيَةِ: أَنْكَرَ أَصْلَ الْوِتْرِ وَالْأُضْحِيَّةِ كَفَرَ. وَفِي نَظْمِ الزَّنْدَوَسْتِيِّ خِلَافُ هَذَا، فَقَالَ: أَنْكَرَ شَيْئًا مِنْ الْفَرَائِضِ وَلَمْ يَرَهُ حَقًّا مِثْلَ الصَّلَاةِ وَالصَّوْمِ وَالزَّكَاةِ وَالْحَجِّ وَالْغُسْلِ مِنْ الْجَنَابَةِ أَوْ مِنْ الْحَيْضِ أَوْ مِنْ الْوُضُوءِ بَعْدَ الْحَدَثِ، يَكْفُرُ فَيُقْتَلُ وَلَوْ أَنْكَرَ الْأُضْحِيَّةَ فَرْضًا أَوْ صَدَقَةَ الْفِطْرِ لَا يُقْتَلُ لِاخْتِلَافِ النَّاسِ فِيهِ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی