سوال:
میں نے بعض لوگوں کے بارے میں سنا ہے کہ انہوں نے اللہ تعالی کی خواب میں زیارت کی ہے، سوال یہ ہے کہ کیا اللہ تعالی کی خواب میں زیارت ہوسکتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ تمام صحابہؓ و تابعین اور جمہور امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آخرت میں جنتی لوگ حق تعالیٰ کی زیارت کا شرف حاصل کریں گے، جیسا کہ نصوص اس پر شاہد ہیں۔
اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رویت و زیارت فی نفسہِ ممکن ہے، البتہ عام طور پر دنیا میں چونکہ انسانی نگاہ میں اتنی قوت و برداشت نہیں رکھی گئی جو اس کو برداشت کرسکے، اس لئے دنیا میں اس آنکھ سے کسی کو اللہ تعالٰی کی رویت و زیارت نہیں ہوسکتی۔ جیسا کہ اللہ پاک کا ارشاد ہے: لاَ تُدْرِكُهُ الأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الأَبْصَارَ (سورة الانعام، الایة:103) ترجمہ: ن"گاہیں اس کو نہیں پاسکتیں، اور وہ تمام نگاہوں کو پالیتا ہے"۔
البتہ خواب میں اللہ تعالیٰ کا دیدار ممکن ہے اور اس کے ممكن ہونے پر اکثر علماء متفق ہیں، بلکہ بعض اسلاف سے منقول بھی ہے کہ ان کو خواب میں اللہ تعالی کی زیارت ہوئی ہے، لیکن واضح رہے کہ خواب میں اللہ کا دیدار حقیقت میں ایک قسم کا "قلبی مشاہدہ" ہوتا ہے، یعنی اس دیدار کا تعلق آنکھوں سے نہیں، بلکہ براہِ راست دل کے ساتھ ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح مسلم: (رقم الحديث: 285، ط: دار إحياء التراث العربي)
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة وأبو سعيد الأشج. جميعا عن وكيع. قال الأشج: حدثنا وكيع. حدثنا الأعمش عن زياد بن الحصين أبي جهمة، عن أبي العالية، عن ابن عباس؛ قال:{ما كذب الفؤاد ما رأى} [53/النجم/ الآية-11]، {ولقد رآه نزلة أخرى} [53/النجم/ الآية-13] قال: رآه بفؤاده مرتين.
شرح السنة للبغوي: (12/ 227، ط: المكتب الإسلامي)
قال الإمام: رؤية الله في المنام جائزة، قال معاذ: عن النبي صلى الله عليه وسلم، «إني نعست فرأيت ربي».
وتكون رؤيته جلت قدرته ظهور العدل، والفرج، والخصب، والخير لأهل ذلك الموضع، فإن رآه فوعد له جنة، أو مغفرة، أو نجاة من النار، فقوله حق، ووعده صدق، وإن رآه ينظر إليه، فهو رحمته، وإن رآه معرضا عنه، فهو تحذير من الذنوب
شرح النووي على مسلم: (15/ 25، ط: دار إحياء التراث العربي)
قال القاضي واتفق العلماء على جواز رؤية الله تعالى في المنام وصحتها وإن رآه الإنسان على صفة لا تليق بحاله من صفات الأجسام لأن ذلك المرئي غير ذات الله تعالى إذ لا يجوز عليه سبحانه وتعالى التجسم ولا اختلاف الأحوال بخلاف رؤية النبي صلى الله عليه وسلم قال بن الباقلاني رؤية الله تعالى في المنام خواطر في القلب وهي دلالات للرأي على أمور مما كان أو يكون كسائر المرئيات.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی