سوال:
ہمارے معاشرے میں یہ رواج ہے کہ اگر کوئی شخص کسی بات کو پختہ کرنے کے لئے قسم کھاتا ہے، تو کہتا ہے کہ "اگر میں نے فلاں کام نہیں کیا، تو میں اپنے باپ کے نطفہ سے نہیں ہوں گا"، سوال یہ ہے کہ کیا یہ قسم کے الفاظ ہیں اور اور اگر وہ شخص قسم کو پورا نہ کرپائے، تو کیا اس کے ذمہ کفارہ واجب ہوگا؟
جواب: صورت مسئولہ میں مذکورہ الفاظ، الفاظِ قسم نہیں ہیں، لہذا ان الفاظ کے کہنے سے قسم منعقد نہیں ہوگی اور نہ ہی مخالفت کی صورت میں کفارہ واجب ہوگا، کیونکہ قسم منعقد ہونے کے لئے ضروری ہے کہ وہ اللہ کی ذات یا صفات پر اٹھائی جائے، جبکہ یہاں ایسی کوئی بات موجود نہیں ہے، البتہ اس طرح کے الفاظ کہنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایۃ: (باب ما يكون يمينا و ما لا يكون يمينا، 319/2، ط: دار احیاء التراث العربی)
قال: " واليمين بالله تعالى أو باسم آخر من أسماء الله تعالى كالرحمن والرحيم أو بصفة من صفاته التي يحلف بها عرفا كعزة الله وجلاله وكبريائه " لأن الحلف بها متعارف ومعنى اليمين وهو القوة حاصل لأنه يعتقد تعظيم الله وصفاته فصلح ذكره حاملا ومانعا.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی