عنوان: " اگرمیں نے فلاں کام نہیں کیا، تو میں اپنے باپ سے نہیں ہوں گا" کہنے سے قسم اور کفارہ کا حکم(7521-No)

سوال: ہمارے معاشرے میں یہ رواج ہے کہ اگر کوئی شخص کسی بات کو پختہ کرنے کے لئے قسم کھاتا ہے، تو کہتا ہے کہ "اگر میں نے فلاں کام نہیں کیا، تو میں اپنے باپ کے نطفہ سے نہیں ہوں گا"، سوال یہ ہے کہ کیا یہ قسم کے الفاظ ہیں اور اور اگر وہ شخص قسم کو پورا نہ کرپائے، تو کیا اس کے ذمہ کفارہ واجب ہوگا؟

جواب: صورت مسئولہ میں مذکورہ الفاظ، الفاظِ قسم نہیں ہیں، لہذا ان الفاظ کے کہنے سے قسم منعقد نہیں ہوگی اور نہ ہی مخالفت کی صورت میں کفارہ واجب ہوگا، کیونکہ قسم منعقد ہونے کے لئے ضروری ہے کہ وہ اللہ کی ذات یا صفات پر اٹھائی جائے، جبکہ یہاں ایسی کوئی بات موجود نہیں ہے، البتہ اس طرح کے الفاظ کہنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھدایۃ: (باب ما يكون يمينا و ما لا يكون يمينا، 319/2، ط: دار احیاء التراث العربی)
قال: " واليمين بالله تعالى أو باسم آخر من أسماء الله تعالى كالرحمن والرحيم أو بصفة من صفاته التي يحلف بها عرفا كعزة الله وجلاله وكبريائه " لأن الحلف بها متعارف ومعنى اليمين وهو القوة حاصل لأنه يعتقد تعظيم الله وصفاته فصلح ذكره حاملا ومانعا.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1343 May 18, 2021
agar mai nay fulan kaam nahi kia to mai apnay baap say nahi honga kehne say qasam or kaffaray ka hukum, The order / ruling of oath and expiation / kaffara by saying it, "If I had not done such and such a work, I would not be by / from my father,".

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Ruling of Oath & Vows

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.