سوال:
مفتی صاحب ! کیا معتکف صابن سے ہاتھ دھونے، ٹوتھ پیسٹ، صرف مسواک اور منجن کرنے کے لیے وضو خانے جا سکتا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ معتکف کے لیے شرعی و طبعی ضرورت کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے مسجد سے نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔
چونکہ صابن سے ہاتھ دھونا، ٹوتھ پیسٹ، مسواک یا منجن کرنا شرعی و طبعی حاجت میں شامل نہیں ہے، اس لیے معتکف اگر ان چیزوں کے لیے مسجد سے نکلے گا، تو اعتکاف فاسد ہوجائے گا، اور قضا لازم ہوگی، البتہ اگر نماز کے لیے وضو کرنے نکلے، تو اس دوران زائد وقت لگائے بغیر جتنا وقت وضو کرنے میں لگتا ہے، اتنے وقت کے اندر صابن سے ہاتھ دھونا، مسواک، منجن یا ٹوتھ پیسٹ کرنا جائز ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابي داؤد: (بَابٌ الْمُعْتَكِفُ يَعُودُ الْمَرِيضَ، رقم الحديث: 2473، ط: دار ابن حزم)
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتِ: السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَلَّا يَعُودَ مَرِيضًا، وَ لَايَشْهَدَ جِنَازَةً، وَ لَايَمَسَّ امْرَأَةً وَ لَايُبَاشِرَهَا، وَ لَايَخْرُجَ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لَا بُدَّ مِنْهُ، وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ، وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ".
الفقہ الاسلامی و ادلته: (1763/3، ط: دار الفکر)
اتفق الفقهاء على أنه يلزم المعتكف في الاعتكاف الواجب البقاء في المسجد، لتحقيق ركن الاعتكاف وهو المكث والملازمة والحبس، ولا يخرج إلا لعذر شرعي أو ضرورة أو حاجة.
و فیہ ایضاً: (1771/3، ط: دار الفکر)
ولا بأس أن يأكل المعتكف في المسجد، ويضع سفرة كيلا يلوث المسجد، ويغسل يده في الطست، ولا يجوز أن يخرج لغسل يده؛ لأن من ذلك بدا.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی