عنوان: گونگے کی گواہی کا شرعی حکم(7549-No)

سوال: اگر کوئی شخص کسی واقعہ کا عینی گواہ ہو، لیکن گونگا ہو، تو کیا وہ عدالت میں اشارہ سے گواہی دے سکتا ہے اور کیا اس کی اشارے کی گواہی پر عدالت فیصلہ صادر کرنے کی مجاز ہے؟

جواب: واضح رہے کہ گواہ میں جن شرائط کا پایا جانا ضروری ہے، اس میں سے ایک یہ ہے کہ اسے قوت گویائی حاصل ہو، گونگا نہ ہو، لہذا اگر کسی شخص میں گواہ کی تمام شرائط موجود ہوں، لیکن قوت گویائی کی شرط موجود نہ ہو، تو ایسا شخص گواہی کا اہل نہیں ہے اور اس کی اشارے سے گواہی دینے پر عدالت فیصلہ صادر کرنے کی مجاز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفقہ الاسلامی و ادلته: (شروط اداء الشھادۃ، 564/6، ط: دار الفکر)
النطق: اشترط الحنفیۃ والشافعیۃ والحنابلۃ ان یکون الشاھد ناطقًا فلاتقبل شھادۃ الاخرس وان فہمت اشارتہ لان الاشارۃ لاتعتبر فی الشھادات لانھا تتطلب الیقین وانما المطلوب التلفظ بالشھادۃ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1035 May 19, 2021
goongay ki gawahi ka shar'ee hukum, Sharia ruling on the testimony of the mute / dumb

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.