سوال:
اگر کسی عورت کو جان سے مارنے کی دھمکی دے کر زنا پر آمادہ کرنے کی کوشش کی جائے اور وہ عورت زنا پر پھر بھی راضی نہ ہو اور پھر اس سے جبرا زنا کیا جائے، تو کیا جبرا زنا کی جانے کی صورت میں عورت گناہ گار ہوگی؟
جواب: اگر کوئی عورت کوشش کے باوجود زانی سے اپنی جان نہ بچا سکے، اور اس عورت نے زانی کو اپنے اوپر زنا کرنے قدرت بھی نہ دی ہو اور زانی اس سے جبراً زنا کرے، تو اس صورت میں وہ عورت گناہگار نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (کتاب الاکراہ، 137/6، ط: دار الفکر)
واما المرأۃ ھل تأثم ذکر شیخ الاسلام ان اکرھت علٰی ان تمکن من نفسہا فمکنت تأثم وان لم تمکن وزنی بھا وفلا وھٰذا لو بملجئی والا فعلیہ الحد بلاخلاف لاعلیہا ولٰکھنا تاثم
الفتاویٰ الھندیۃ: (کتاب الاکراہ، 48/5، ط: الإسلامیۃ)
اما المرأۃ اذا کانت مکرہۃ علی الزنا ھل تأثم ذکر شیخ الاسلام فی شرحہٖ فی باب الاکراہ علی الزنا انھا ان اکرھت علی ان تمکن ن نفسہا فمکنت فانھا تأثم وان لم تمکن ھی من الزنا وزنی بھا لا اثم علیھا وذکر ایضاً فی الاکراہ اذا کرھت علی الزنا فمکنت من نفسھا فلا اثم علیہا وھٰذا کلہ اذا کان الاکراہ بوعید تلف۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی