resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: کھانا کھاتے وقت جوتے اتارنے سے متعلق حدیث کی تحقیق (7558-No)

سوال: رسول اللہ صلی الله عليه وسلم نے فرمایا: جب تم سے کسی کا کھانا آجائے اور اس کے پیروں میں چپل ہو تو اس کو نکال دے، اس لیے کہ یہ پیروں کے لیے راحت ہے اور سنت بھی ہے۔ (معجم ابی یعلیٰ،296، عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ) مفتی صاحب! اس حدیث کی تصدیق فرمادیں۔

جواب: سوال میں ذکر کردہ مذکورہ روایت پر اگرچہ بعض محدثین کرام ؒ نے کلام کیا ہے، اور ضعیف قرار دیا ہے لیکن اس روایت کے دوسرے شواہد موجود ہیں، جس کی بناء پر اس روایت کو تقویت مل جاتی ہے،نیز روایت کا تعلق فضائل سے ہے اور فضائل کے باب اس قسم کی روایات قابلِ قبول ہیں، لہذا اس روایت کو بیان کرنے گنجائش ہے۔اس روایت کا ترجمہ ،تخریج اور اسنادی حیثیت مندرجہ ذیل ہے:
ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
جب کھانا رکھ دیا جائے، تو جوتے اتار لیا کرو، کیونکہ یہ تمہارے قدموں کے لیے زیادہ راحت بخش ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ کی مذکورہ بالا روایت الفاظ کے کچھ فرق کے ساتھ درج ذیل کتب میں ذکر کی گئی ہے۔(سنن الدارمى،حدیث نمبر: 2125،ط:دارالمغنى)(۱)
تخریج الحدیث:
۱۔امام دارمی (م 255ھ)نے ’’سنن الدارمی‘‘( 2/1320)، رقم الحدیث:2125 ط: دارالمغنی) میں ذکرکیا ہے۔
۲۔امام بزار(م 292ھ)نے ’’مسند البزار‘‘(14/90)، رقم الحدیث: 7567، ط: مكتبة العلوم والحكم) میں ذکرکیا ہے۔
۲۔ امام طبرانی (م 360ھ)نے ’’المعجم الاوسط ‘‘(3/295)، رقم الحدیث: 3202،ط: دارالحرمین) میں ذکرکیا ہے۔
۳ ۔حافظ ابو يعلى الموصلى (م307ھ)نے’’معجم ‘‘( 245)،رقم الحديث: 302،ط: ادارۃ العلوم الاثریۃ) میں ذکرکیا ہے۔
۴۔ حافظ ابو يعلى الموصلى (م 307 ھ) نے’’مسند ‘‘(7 /199) ،رقم الحدیث : 4188،، ط:دارالمامون) میں ذکرکیا ہے۔
۵۔امام حاكم (م405 ھ )نے’’مستدرک ‘‘( 4/132) رقم الحدیث : 1729،ط: دارالکتب العلمیۃ) میں ذکرکیا ہے۔
۶ ۔امام ديلمى(م ٥٠٩ ھ) نے’’مسند الفردوس ‘‘(1/274)،رقم الحديث: 1066،ط:دارالکتب العلمیۃ) میں ذکرکیا ہے۔
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا روایت دو سندوں سے مروی ہے۔
ایک مسند ابی یعلی موصلی میں معاذ بن شعبة اور داود بن الزبرقان کے واسطہ سے ہے اور یہ دونوں راوی متکلم فیہ ہیں۔علامہ سیوطی (م 911ھ)نے اس روایت کے ’’ضعف‘‘ کی طرف اشارہ کیا ہے لیکن علامہ محمد بن اسماعیل الصنعانی (م 1182ھ)فرماتے ہیں کہ یہ روایت شواہد کی وجہ سے حسن کے درجہ سے کم نہیں ہے۔(3)
اور دوسری سند عقبۃ بن خالد السکونی عن موسی بن محمد بن ابراھیم عن ابیہ کے طریق سے ہے، جسے امام طبرانی (م 360ھ)نےالمعجم الاوسط میں نقل کیا ہے اور فرمایا: کہ یہ حدیث انس سےاسی سند سے مروی ہے اس سند میں عقبہ بن خالد متفرد ہیں ۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ کی اس روایت کو امام حاکم (م 405ھ)نے صحیح قرار دیا ہے، لیکن امام ذہبی (م 748 ھ)نے ان پر رد کیا اور فرمایا کہ میرے خیال میں (یہ حدیث) موضوع ہے، اوراس کی سند تاریک ہے۔
علامہ ہیثمی(م 807 ھ)نےفرمایا:طبرانی کے رجال ثقہ ہیں مگر محمد بن الحارث سے عقبہ بن خالد کےسماع کےبارے میں مجھے نہیں پتہ چلا۔
شیخ صدیق الغماری (م 1380 ھ)نےفرماتے ہیں : حدیث وضع کے درجہ تک نہیں پہنچتی ہے کہ اس پر وضع کا حکم لگایا جائے خاص کر جب حدیث ابی عبیس بطور شاہد کے بھی موجود ہے۔(۴)
امام بزار(م 292ھ) نےحضرت انس کی روایت کو مسند بزار میں الفاظ کے قدرے فرق کے ساتھ نقل کیا ہے جس کے بارے میں علامہ ہیثمی(م 807 ھ)نےفرمایا: موسی بن محمد بن ابراھیم التیمی ضعیف ہے۔
علامہ سیوطی(م 911ھ)نے اس حدیث کو ’’صحیح‘‘کہا ہے۔(۵)
مذکورہ بالا روایت کاشاهد :
مذکورہ بالا روایت حضرت ابو عبس بن جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
حضرت ابو عبس بن جبیر رضی اللہ عنہ کی روایت کو امام حاکم نے مستدرک (۴/۳۹۴)،رقم الحدیث:۵۴۹۶) میں ذکر کیا ہے۔امام ذہبی (م 748 ھ)نے فرمایا:یحی اور اس کا شیخ دونوں متروک ہیں۔(6)
علامہ مناوی (م 1031ھ)نے فرمایا:دوسرے ضعیف طرق سے مروی ہونے کی وجہ سے کچھ اس کو تقویت مل جاتی ہے۔



۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

(۱)سنن الدارمی:( 2/1320)، رقم الحدیث:2125 ط: دارالمغنی)
أخبرنا محمد بن سعيد، حدثنا عقبة بن خالد، عن موسى بن محمد بن إبراهيم، حدثني أبي، عن أنس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا وضع الطعام، فاخلعوا نعالكم، فإنه أروح لأقدامكم»
أخرجه الدارمي في ’’سننه‘‘البزار في ’’مسنده‘‘(14/90)( 7567) و الطبراني في ’’معجمه الأوسط‘‘(3/295)(3202) و أبو يعلي الموصلي في ’’معجمه ‘‘(245)(302) و ’’مسنده‘‘(7 /199)(4188)و الحاكم في ’’المستدرك‘‘( 4/132)(1729) و الديلمي في ’’مسنده‘‘(1/274)( 1066)

(2)المعجم الاوسط (3/295)، رقم الحدیث: 3202،ط: دارالحرمین)
ھذاالحديث أورده الطبراني بنحوه عن أنس وقال :لا يروى هذا الحديث عن أنس إلا بهذا الإسناد، تفرد به عقبة

(3) التنویر شرح الجامع الصغیر: (2/170)،رقم الحدیث: 790، ط: مكتبة دار السلام)
رمز المصنف لضعفه ولكن لعله بشواهده لا يقصر عن الحسن
وقال المناوي في ’’فیض القدیر ‘‘(1/417)
(ع عن أنس) وفيه معاذ بن سعد الذهبي قال مجهول وداود بن الزبرقان قال أبو داود متروك والبخاري مقارب

(۴)أخرجہ الحاكم في ’’المستدرک ‘‘( 4/132) رقم الحدیث : 1729،ط: دارالکتب العلمیۃ) وقال:هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه " و تعقبه الذهبي في ’’التلخيص‘‘ وقال:أحسبه موضوعا وإسناده مظلم أورده الهيثمي في ’’مجمع الزوائد‘‘(5/23)(7907)ورجال الطبراني ثقات إلا أن عقبة بن خالد السكوني لم أجد له من محمد بن الحارث سماعا
قال الشيخ صديق الغماري في ’’المداوي ‘‘(1/314)(243): لكن لا يصل إلى درجة الحكم على حديثه بالوضع، لا سيما مع وجود حديث أبي عبس السابق شاهدا له.

(5)و أورد الهيثمي في ’’مجمع الزوائد‘‘(5/140)( 8634) عن أنس ولفظه: إذا جلستم فاخلعوا نعالكم أحسبه قال : " تسترح أقدامكم
وقال: رواه البزار وفيه موسى بن محمد بن إبراهيم التيمي وهو ضعيف و ذكره السيوطي في ’’الجامع الصغیر ‘‘ (رقم الحدیث: 484، ط: مکتبہ نزار مصطفی الباز) ورمزلصحته

(6)و شاهد الحديث عن أبي عبس بن جبر أخرجه الحاكم في ’’ المستدرک ‘‘ (4/394، ط: دار الکتب العلمیۃ) و لفظه:
’’اخلعوا نعالكم عند الطعام، فإنها سنة جميلة‘‘ و سكت عليه الحاكم و قال الذهبي في ’’التلخيص‘‘ يحيى وشيخه متروكان
ذكره المناوي في ’’فيض القدير‘‘(1/218)( 301) وقال: وظاهر صنيع المؤلف أن الصحابي الذي رواه عنه الحاكم هو أبو عبس والأمر بخلافه بل الحاكم إنما رواه عن أنس فقال عن يحيى بن العلاء عن موسى بن محمد التيمي عن أبيه عن أنس قال دعا أبو عبس رسول الله صلى الله عليه وسلم لطعام صنعه له فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم اخلعوا إلى آخره ورواه من طريق آخر بلفظ آخر وتعقبه الذهبي على الحاكم وأن فيه يحيى وشيخه متروكان وإسناده مظلم انتهى لكنه اكتسب بعض قوة بوروده من طريق أخرى ضعيفة
وفي المطالب العالية لابن حجر العسقلاني: ( 2/318) ،رقم الحديث:2362،ط:دارالمعرفة)
حدثنا عقبة بن خالد السكوني عن موسى بن محمد بن إبراهيم، أخبرني أبي قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: "إذا أكلتم الطعام فاخلعوا نعالكم، فإنه أروح لأقدامكم"
ذكره الأعظمي في "النسخة المجردة من المطالب"( 2/318) (2362)من مسند جابر، ثم قال: "فأنا أجزم أن حديث جابر سقط من المسندة،

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

khana khate / khatey waqt jote / jotey / shoes utarne / utarney se / say mutaliq hadis / hadees ki tehqeeq, Confirmation of hadith regarding removing shoes while eating

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees