عنوان: حضور ﷺ کا جسمانی طور پر معراج پر جانا(7562-No)

سوال: مجھے یہ بتادیں کہ کیا حضور ﷺ معراج پر جسمانی طور پر گئے تھے یا روحانی طور پر گئے تھے؟

جواب: جمہور علمائے کرام کے نزدیک حضور نبی کریمﷺ جسمانی طور پر معراج پر تشریف لے گئے تھے، جبکہ بعض علماء کی رائے یہ ہے کہ یہ سفر خواب میں روحانی طور پر ہوا تھا۔
محققین علمائے کرام نے دونوں اقوال میں یوں تطبیق دی ہے کہ آپ ﷺ کو خواب اور بیداری دونوں حالتوں میں الگ الگ موقعوں پر معراج کرائی گئی ہے، البتہ قرآن مجید میں جس معراج کا ذکر ہے، اس سے جسمانی طور پر حالت بیداری ہی کی معراج مراد ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

التفسیر الکبیر: (148/20)
اختلف فی کیفیۃ ذلک الاسراء فالاکثرون من طوائف المسلمین اتفقوا علی انہ اسری بجسد رسول اﷲﷺ والاقلون قالوا انہ مااسری الابروحہ ۔

روح المعانی: (7/5)
واختلف ایضا انہ فی الیقظۃ اوفی المنام …وذھب الجمھور الی انہ فی الیقظۃ ببدنہ وروحہﷺ والرویا تکون بمعنی الرؤیۃ فی الیقظۃ کمافی قول الراعی یصف صائدا:
وکبر للرؤیا وھش فؤادہ وبشر قلبا کان جماً بلالہ
……وذھبت طائفۃ …بان الاسراء کان مرتین احداھما فی نومہﷺ قبل النبوۃ …ثم اسری بروحہ وبدنہ بعد النبوۃ قال فی الکشف وھذا ھو الحق بہ یحصل الجمع بین الاخبار۔

احکام القرآن للقرطبی: (208/10)
ھل کان اسراء بروحہ اوجسدہ اختلف فی ذلک السلف والخلف فذھبت طائفۃ الی انہ اسراء بالروح ……وذھب معظم السلف والمسلمین الی انہ کان اسراء بالجسد وفی الیقظۃ وانہ رکب البراق بمکۃ ووصل الی بیت المقدس وصلی فیہ ثم اسری بجسدہ۔

المرقاۃ: (138/11)
فی شرح السنة قال القاضي عیاض اختلف الناس فی الاسراء برسول ﷲﷺ فقیل انما کان جمیع ذلک فی المنام والحق الذی علیہ اکثرالناس ومعظم السلف وعامۃ المتاخرین من الفقھاء والمحدثین والمتکلمین انہ اسری بجسدہ۔

معارف القرآن: (438/5)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 670 May 19, 2021
kia huzoor sallaho alali wassallam jismani tour par mairaj par gaye thy ya roohani tour par?, Did Prophet ﷺ ascend / went to ascension physically or spiritually?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.