سوال:
میری ایک پراپرٹی کا مسئلہ ہے، جس میں مجھے گواہ درکار ہیں اور میرا سگا بھائی گواہی دینے کے لئے تیار ہے، سوال یہ ہے کہ کیا میرا بھائی کی گواہی میرے حق میں قبول ہوسکتی ہے؟
جواب: ایک بھائی کی گواہی دوسرے بھائی کے حق میں قبول ہوتی ہے، بشرطیکہ دونوں بھائیوں کی املاک جدا جدا ہوں، کیونکہ اس صورت میں بھائی کے حق میں گواہی دینے میں تہمت لازم نہیں آتی، البتہ اگر بھائیوں کی املاک جدا نہ ہوں، بلکہ ایک ہوں، تو اس صورت میں جس طرح شریک کی گواہی شریک کے حق میں قبول نہیں ہوتی ہے، اسی طرح ایک بھائی کی گواہی دوسرے بھائی کے حق میں قبول نہیں ہوگی، کیونکہ اس صورت میں بعض دفعہ اس گواہی سے خود اس کے اپنے حق میں گواہی دینا لازم آے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهداية: (122/3، ط: دار احياء التراث العربي)
"ولا شهادة الشريك لشريكه فيما هو من شركتهما" لأنه شهادة لنفسه من وجه لاشتراكهما، ولو شهد بما ليس من شركتهما تقبل لانتفاء التهمة. "وتقبل شهادة الأخ لأخيه وعمه" لانعدام التهمة لأن الأملاك ومنافعها متباينة ولا بسوطة لبعضهم في مال البعض.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی