عنوان: شوہر کے رضاعی باپ اور چچا سے پردہ کا حکم(7571-No)

سوال: مفتی صاحب ! کیا عورت اپنے شوہر کے رضاعی باپ اور رضاعی چچا کے سامنے بغیر حجاب کے آسکتی ہے اور ان کے ساتھ خلوت اختیار کر سکتی ہے؟

جواب: شریعت میں رضاعی باپ حقیقی باپ کے حکم میں ہے، لہذا جس طرح حقیقی سسر سے پردہ نہیں ہے، اسی طرح رضاعی سسر سے بھی پردہ نہیں ہے، البتہ اگر فتنے کا اندیشہ ہو، تو اس سے بھی پردہ کرنا ضروری ہے۔
جس طرح شوہر کا حقیقی چچا محارم میں سے نہیں ہے، اسی طرح شوہر کا رضاعی چچا بھی محارم میں سے نہیں ہے، لہذا اس سے پردہ کرنا ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

تفسير ابن كثير: (221/2، ط: دار الکتب العلمیة)
"فإن قيل: فمن أين تحرم امرأة ابنه من الرضاعة، كما هو قول الجمهور، ومن الناس من يحكيه إجماعاً وليس من صلبه؟ فالجواب من قوله صلى الله عليه وسلم: «يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب»".

العنایۃ: (448/3)
(وَامْرَأَةُ أَبِيهِ أَوْ امْرَأَةُ ابْنِهِ مِنْ الرَّضَاعِ لَا يَجُوزُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا كَمَا لَا يَجُوزُ ذَلِكَ مِنْ النَّسَبِ) لِمَا رَوَيْنَا، وَذَكَرَ الْأَصْلَابَ فِي النَّصِّ لِإِسْقَاطِ اعْتِبَارِ التَّبَنِّي عَلَى مَا بَيَّنَّاهُ۔۔۔۔۔
بِأَنَّ حُرْمَةَ حَلِيلَةِ ابْنِ الرَّضَاعِ ثَابِتَةٌ بِالْحَدِيثِ الْمَشْهُورِ وَهُوَ قَوْلُهُ – عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ – «يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ»

کذا فی فتاوٰی بنوری تاؤن: رقم الفتوی: 144010200581

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 895 May 20, 2021
shouhar kay razai baap or chacha say parday ka hukum, Ruling / order on hijab from husband's foster father and uncle

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Women's Issues

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.