سوال:
آج کل مچھروں کو مارنے کے لئے ایک ریکٹ ملتا ہے، جس میں تاریں ہوتی ہیں اور اس میں کرنٹ ہوتا ہے اور جب مچھر ان تاروں سے ٹکراتا ہے، تو کرنٹ سے مرجاتا ہے، سوال یہ ہے کہ مچھروں کو کرنٹ والے ریکٹ سے مارنا کیسا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ کرنٹ والے ریکٹ یا دیگر الیکٹرانک آلات میں بجلی ہوتی ہے، آگ نہیں ہوتی، لہذا ضرورت کے وقت کرنٹ والے ریکٹ یا دیگر الیکٹرانک آلات سے مچھروں کو مارنے کی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الھندیۃ: (361/5، ط: دار الفکر)
قتل الزنبور والحشرات هل يباح في الشرع ابتداء من غير إيذاء وهل يثاب على قتلهم؟ قال لا يثاب على ذلك وإن لم يوجد منه الإيذاء فالأولى أن لا يتعرض بقتل شيء منه كذا في جواهر الفتاوى.
الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ: (284/17، ط: دار السلاسل)
وقد ذهب الحنفية والمالكية إلى جواز قتل الحشرات، لكن المالكية شرطوا لجواز قتل الحشرات المؤذية أن يقصد القاتل بالقتل دفع الإيذاء لا العبث
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی