عنوان: مشترکہ دکان سے اپنا حصہ شریک کو کرایہ پر دینا(7649-No)

سوال: السلام علیکم، میں نے ایک دوست کے ساتھ مل کر ایک دوکان خریدی، جس میں آدھے پیسے میرے اور آدھے سے زیادہ انکے تھے، میں دکان چلانے سے قاصر تھا، میں نے اپنے حصے کی دکان ان کو ہی کرایہ پر دیدی اور دکان مکمل طور پر ان کے حوالے کردی کہ جیسے مرضی کاروبار کریں اور ان سے ماہانہ رینٹ جو کہ طے شدہ تھا، لینا شروع کردیا۔ کیا یہ شرعا ناجائز یا سودی معاملہ ہے؟

جواب: مشترکہ دکان میں سے اپنا حصہ شریک کو طے شدہ اجرت کے عوض کرایہ پر دینا شرعا درست ہے٬ بشرطیکہ اس میں کوئی اور خلاف شرع شرط نہ لگائی جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

شرح المجلۃ: (رقم المادۃ: 214)
"بیع حصۃ شایعۃ معلومۃ کالنصف والثلث والعشر من عقا ر قبل الافراز صحیح لانہ لا یشترط فی صحۃ البیع الافراز عند التسلیم لاتفاقھم علی صحۃ بیع مشاع لا یمکن افرازہ"

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 989 May 25, 2021
mushtarka dukaan say apna hissa shareek ko kiraye par dena, Giving own share to co-partner on rent / Renting out from joint shop

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.