سوال:
السلام علیکم، میں نے ایک دوست کے ساتھ مل کر ایک دوکان خریدی، جس میں آدھے پیسے میرے اور آدھے سے زیادہ انکے تھے، میں دکان چلانے سے قاصر تھا، میں نے اپنے حصے کی دکان ان کو ہی کرایہ پر دیدی اور دکان مکمل طور پر ان کے حوالے کردی کہ جیسے مرضی کاروبار کریں اور ان سے ماہانہ رینٹ جو کہ طے شدہ تھا، لینا شروع کردیا۔ کیا یہ شرعا ناجائز یا سودی معاملہ ہے؟
جواب: مشترکہ دکان میں سے اپنا حصہ شریک کو طے شدہ اجرت کے عوض کرایہ پر دینا شرعا درست ہے٬ بشرطیکہ اس میں کوئی اور خلاف شرع شرط نہ لگائی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
شرح المجلۃ: (رقم المادۃ: 214)
"بیع حصۃ شایعۃ معلومۃ کالنصف والثلث والعشر من عقا ر قبل الافراز صحیح لانہ لا یشترط فی صحۃ البیع الافراز عند التسلیم لاتفاقھم علی صحۃ بیع مشاع لا یمکن افرازہ"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی