سوال:
ہماری مسجد کی دیوار سے متصل پرانا اور بوسیدہ قبرستان ہے، ہماری مسجد چھوٹی ہے، ہم مسجد کی توسیع کرنا چاہتے ہیں، کیا اس پرانے قبرستان کو مسجد میں شامل کرسکتے ہیں؟
جواب: صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ قبرستان وقف شدہ ہو اور لوگوں نے اس میں اپنے مردے دفنانا چھوڑ دیے ہوں اور یہ غالب گمان ہو کہ اس پرانے قبرستان میں دفن کردہ مردوں کے جسم مٹی بن چکے ہوں گے، تو اس صورت میں مذکورہ قبرستان کو مسجد میں شامل کرنے کی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
عمدة القاري: (179/4)
فإن قلت: هل يجوز أن تبنى على قبور المسلمين؟ قلت: قال ابن القاسم: لو أن مقبرةً من مقابر المسلمين عفت فبنى قوم عليها مسجدًا لم أر بذلك بأسًا، وذلك؛ لأن المقابر وقف من أوقاف المسلمين لدفن موتاهم لايجوز لأحد أن يملكها، فإذا درست واستغنى عن الدفن فيها جاز صرفها إلى المسجد؛ لأن المسجد أيضًا وقف من أوقاف المسلمين لايجوز تملكه لأحد، فمعناهما على هذا واحد.
الفتاوی الھندیۃ: (الباب الحادی العشرون فی الجنائز، 167/1، ط: رشیدیۃ)
لو بلی المیت وصار ترابًا جاز دفن غیرہ فی قبرہ وزرعہ والبناء علیہ۔
فتاوی حقانیۃ: (87/5)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی