سوال:
اگر کوئی شخص داڑھی منڈاتا ہو یا کترواتا ہو، تو کیا ایسے شخص کی گواہی معتبر ہے؟
جواب: داڑھی منڈانا یا کتروانا گناہ کبیرہ اور فسق و فجور ہے اور فاسق و فاجر شخص کی گواہی معتبر نہیں ہوتی ہے، لہذا داڑھی منڈانے یا کتروانے والے شخص کی گواہی بھی معتبر نہیں ہے، البتہ چونکہ موجودہ معاشرہ دینی انحطاط کا شکار ہے، لہذا اگر کوئی داڑھی والا گواہ موجود نہ ہو اور کسی کی حق تلفی کا اندیشہ ہو، تو ایسے داڑھی منڈانے یا کتروانے والے شخص کی گواہی قبول کی جاسکتی ہے، جو معتبر ہو اور جس کے سچا ہونے پر قاضی کو اعتماد ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (کتاب الشھادۃ، 414/4، ط: رشیدیۃ)
وامّا شہادۃ الفاسق فان تحری القاضی الصدق فی شھادتہ تقبل والا فلا۔۔۔ قال فی الفتاویٰ القاعدۃ ھٰذا اذا غلب علٰی ظنہ صدقہ وھو مما یحفظ درر اول کتاب القضاء وظاہر قولہ وھو مما یحفظ اعتمادہ۔
بدائع الصنائع: (کتاب الشھادت، 268/6، ط: رشیدیۃ)
ومنھا العدالۃ لقبول الشھادۃ علی الاطلاق فانھا لاتقبل علی الاطلاق دونھا لقولہٖ تعالیٰ: مِنَّنْ تَرْضَوَنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ وَالشَّاھِدَ المرضی ھُوَ الشَّاھد العدل۔
فتاوی حقانیۃ: (480/5)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی