سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! اگر کسی شخص نے ایک مکان اور کچھ پلاٹ اپنی بیوی کے نام خریدے، مکمل ادائیگی اپنے پیسے سے کی، چند دن (ایک مہینے سے کم) اس مکان میں رہنے کے بعد اس مکان کو کرائے پر دے دیا اور خود کہیں اور منتقل ہو گئے۔
کچھ عرصے کے بعد دونوں کی طلاق کی صورت میں کیا یہ مکان اور پلاٹ خاتون کی ہی ملکیت تصور کیے جا ئیں گے یا شوہر کی ملکیت مانے جائیں گے؟
جواب: اگر شوہر نے مکان صرف بیوی کے نام کیا تھا، اور مالکانہ تصرف اور قبضہ نہیں دیا تھا، تو یہ مکان شوہر کی ملکیت شمار ہوگا، اور اگر شوہر نے بیوی کو مالکانہ تصرف اور قبضہ بھی دیدیا تھا، تو یہ مکان طلاق سے پہلے اور طلاق کے بعد بھی بیوی کی ملکیت شمار ہوگا، اور وہ اس مکان کی تنہا مالکہ ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (689/5، ط: سعید)
"بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة"۔
شرح المجلۃ لسلیم رستم باز: (رقم المادۃ: 837)
تنعقد الہبۃ بالإیجاب والقبول، وتتم بالقبض الکامل؛ لأنہا من التبرعات، والتبرع لا یتم إلا بالقبض".
الفتاوی الھندیۃ: (الباب الثانی فیما یجوز من الھبۃ، 378/4، ط: رشیدیہ)
"لايثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی