سوال:
میرے ماموں جسے شراب پیتے ہوئے یا کبیرہ گناہ کرتے ہوئے دیکھتے ہیں، اسے "کافر" کہہ دیتے ہیں، اس بارے میں رہنمائی فرمادیں کہ کیا کبیرہ گناہ کرنے والے کو کافر کہنا درست ہے؟
جواب: واضح رہے کہ گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرنا اگرچہ حرام اور سخت گناہ کا کام ہے، لیکن اس کے مرتکب کو کافر کہنا درست نہیں ہے، کیونکہ گناہ کبیرہ کرنے والا شخص دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتاہے اور کسی مسلمان کو کافر کہنا بذات خود ایک کبیرہ گناہ ہے، لہذا شراب پینے والے یا گناہ کبیرہ کرنے والے مسلمان شخص کو کافر کہنے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فتح الملھم: (269/2)
(فقال رسول ﷲﷺ اللھم ولیدیہ فاغفر)فی ھذا الحدیث حجۃ لقاعدۃ عظیمۃ لاھل السنۃ ان من قتل نفسہ او ارتکب معصیۃ غیرھا ومات من غیر توبۃ فلیس بکافر ولایقطع لہ بالنار بل ھو فی حکم المشیئۃ۔
شرح النووی علی مسلم: (57/1)
ان مذھب اھل الحق انہ لایکفر المسلم بالمعاصی کالقتل والزنا۔
شرح العقائد: (ص: 182)
والکبیرۃ لاتخرج العبد المؤمن من الایمان ولا تدخلہ فی الکفر …… ان حقیقۃ الایمان ھوالتصدیق القلبی فلا یخرج المؤمن عن الا تصاف بہ الابما ینافیہ ومجرد الاقدام علی الکبیرۃ لغلبۃ شھوۃ أوحمیۃ …… خصوصا اذا اقترن بہ خوف العقاب ورجاء العفو والعزم علی التوبۃ لاینافیہ نعم اذا کان بطریق الاستحلال والاستخفاف کان کفرا …… الاٰیات والاحادیث الناطقہ باطلاق المؤمن علی العاصی کقولہ تعالی یآایھا الذین آمنوا کتب علیکم القصاص فی القتلیٰ وقولہ تعالی يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللهِ تَوْبَةً نَصُوحًا وقولہ تعالی وان طائفتان من المؤمنین اقتتلوا الآیۃ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی