سوال:
مفتی صاحب ! ایک آبادی والی سوساٸٹی ہے، اس میں کتے ہیں جو کئی مرتبہ پیدل چلنے والوں کو کاٹ چکے ہیں، موٹر سائیکل والوں کو پریشان کرتے ہیں، انتظامیہ نے کئی مرتبہ کوشش کی ہے کہ یہ کتے باہر نکل جاٸیں، پھر بھی کوٸی فرق نہیں پڑا ہے، اب انتظامیہ ان کو مارنا چاہتی ہے۔ آپ یہ بتاٸیں کہ ان کتوں مارنا گناہ ہے یا نہیں؟
جواب: کاٹنے والے یا ایذاء دینے کتے کو مارنا جائز ہے، البتہ موذی کتے کو مارنے کے لیے ایسا طریقہ اختیار کیا جائے، جس میں کم سے کم تکلیف ہو، لہذا ایسا زہر دے کر مارنا بھی درست ہے، جس سے جان نکلنے میں زیادہ تکلیف نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکوٰۃ المصابیح: (رقم الحدیث: 2699)
وَعَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خَمْسٌ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ: الْحَيَّةُ وَالْغُرَابُ الْأَبْقَعُ وَالْفَأْرَةُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ وَالْحُدَيَّا
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 5055)
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: ثِنْتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «إِنَّ اللهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، فَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ»،
الدر المختار مع رد المحتار: (مسائل شتی، 152/6، ط: سعید)
"(وجاز قتل ما يضر منها ككلب عقور وهرة) تضر (ويذبحها) أي الهرة (ذبحًا) ولايضر بها؛ لأنه لايفيد، ولايحرقها وفي المبتغي: يكره إحراق جراد وقمل وعقرب،(قوله: وهرة تضر) كما إذا كانت تأكل الحمام والدجاج زيلعي (قوله ويذبحها) الظاهر أن الكلب مثلها تأمل (قوله يكره إحراق جراد) أي تحريما ومثل القمل البرغوث ومثل العقرب الحية."
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی