سوال:
السلام علیکم، آج کل ایک تکافل کمپنی بنام پاک قطر فیملی تکافل کے نام سے میزان بنک اور پرائیویٹ طور پر مارکیٹ میں کام کر رہی ہے، جن کا دعوی ہے کہ ہم حلال طریقہ سے عوام کے پیسے سے سرمایہ کاری کرتے ہیں اور نفع نقصان کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کا منافع عوام تک پہنچاتے ہیں، ان کا یہ بھی دعوہ ہے کہ یہ تکافل کمپنی ایک شریعہ پورڈ کی زیرنگرانی چل رہی ہے، جن کے چیئرمین مفتی اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی صاحب ہیں،
جبکہ ممبران میں مفتی عصمت اللہ صاحب، مفتی محمد حسان کلیم صاحب، مفتی محمد زاہد صاحب شامل ہیں۔
سوال نمبر1۔ کیا یہ تکافل کمپنی واقعی شریعہ بورڈ کے تحت کام کر رہی ہے ؟
سوال نمبر 2۔ کیا اس کمپنی کی بیمہ پالیسی خریدنا یا ٹیم ممبر بن کر آگے اس کی مارکیٹنگ کرنا جائز ہے؟
سوال نمبر 3۔ کیا اس کمپنی سے تنخواہ لینا یا ٹارگٹ پورا کرنے پر بونس کی رقم ہمارے لیئے جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اسلامک بینکنگ کیلئے مستند علماء کرام نے شریعت کے اصولوں کے مطابق ایک نظام تجویز کیا ہے، اور قانونی طور پر بھی اسلامی بینکوں پر اس نظام کی پابندی لازم ہے، اسی طرح مروجہ انشورنس کے متبادل طور پر تکافل کا نظام تجویز کیا گیا ہے٬ جو ادارہ مستند علماء کرام کی نگرانی میں اس نظام کے تحت کام کررہا ہو٬ ان کے ساتھ معاملہ کرنے کی گنجائش ہے٬ اور ہماری معلومات کے مطابق پاک قطر تکافل مستند علماء کرام کی نگرانی میں شرعی اصولوں کے مطابق چل رہا ہے٬ اس لئے ان کے ساتھ معاملہ کرنے کی گنجائش ہے٬ تاہم وقتاً فوقتاً معلومات کرتے رہنا چاہئے، تاکہ بعد میں اگر خدانخواستہ کمپنی کی طرف سے علماء و مفتیان کرام کے بتائے ہوئے طریقہ سے انحراف سامنے آئے٬ تو اس وقت کی صورتحال کا حکم معلوم ہوسکے۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی