سوال:
مفتی صاحب ! لڑکی کا والد کے چچا زاد یا تایا زاد بھائی کے بیٹے کے لڑکے سے شادی کرنا کیسا ہے؟
جواب: جی ہاں! والد کے چچا زاد بھائی کے پوتے کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہے، بشرطیکہ نکاح سے ممانعت کا کوئی اور سبب مثلاً رضاعت وغیرہ نہ پایا جاتا ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 23)
"حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ اُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَاَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الاَخِ وَبَنَاتُ الاُخْتِ وَاُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِيْ أَرْضَعْنَكُمْ وَاَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَاُمَّهَاتُ نِسَآئِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِيْ فِيْ حُجُوْرِكُمْ مِّنْ نِّسَآئِكُمُ اللَّاتِيْ دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلاَئِلُ اَبْنَائِكُمُ الَّذِيْنَ مِنْ اَصْلاَبِكُمْ وَاَنْ تَجْمَعُوْا بَيْنَ الْاُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيْمًاo
التفسیر المظھری: (66/2)
"قولہ تعالیٰ: وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذٰلِكُمْ یعنی ماسوی المحرمات المذکورات فی الآیات السابقۃ وخص عنہ بالسنہ والاجماع والقیاس ما ذکرنا من المحرمات فی الشرح وما فوق الاربع من النساء".
کذا فی فتاوی بنوری تاؤن: رقم الفتوی: 144001200006
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی