سوال:
قسطوں پر گاڑی، اسکوٹر اور موبائل وغیرہ خریدنے کے بارے میں تفصیل سے بتادیں۔
جواب: قسطوں پر گاڑی یا موٹر سائیکل خریدنا شرعاً جائز ہے، بشرطیکہ گاڑی یا موٹر سائیکل کی کل قیمت اور مدت ادائیگی طے ہو، اور قسط میں تاخیر ہونے کی صورت میں جرمانہ وصول نہ کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المبسوط للسرخسی: (13/8، ط: دار المعرفة)
"وإذا عقد العقد علی أنہ إلی أجل کذا بکذا وبالنقد بکذا، فہو فاسد،وہذا إذا افترقا علی ہذا، فإن کان یتراضیان بینہما ولم یتفرقا، حتی قاطَعہ علی ثمن معلوم، وأتما العقد علیہ جاز".
المجلة: (رقم المادۃ: 225)
" البیعُ مع تأجیل الثمن وتقسیطہ صحیح".
بحوث فی قضایا فقہیة معاصرة: (12/1، ط: دار العلوم کراتشي)
" أما الأئمة الأربعة وجمہور الفقہاء والمحدثین فقد أجازوا البیع الموٴجل بأکثر من سعر النقد بشرط أن یبتّ العاقدان بأنہ بیع موٴجل بأجل معلوم بثمن متفق علیہ عند العقد".
الاشباہ و النظائر: (226/1، ط: دار الکتب العلمیة)
کل قرض جر نفعا حرام.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی