عنوان: طالب علم کو ایک کلاس آگے بڑھانے (Promote کرنے) کے بدلے پورے سال کی فیس لینا(7791-No)

سوال: میں اسکول کا ذمہ دار ہوں، پوچھنا یہ ہے کہ کچھ بچے بڑے ہوجاتے ہیں، بچوں کے گھر والے ان کو بغیر پڑھائے ایک سال آگے کراتے ہیں اور اس سال کی فیس بھی ادا کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ آپ بچے کو ایک سال آگے کر دو تو کیا ہمارے لئے اس فیس کی رقم لینا جائز ہوگا جو بغیر پڑھے دی جارہی ہے؟ شریعت کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں، عین نوازش ہوگی۔

جواب: واضح رہے کہ شرعاً عوض لینا اس وقت جائز ہوتا ہے، جب عوض کے مقابلے میں کوئی شے یا محنت ہو، لیکن جہاں نہ شے ہو، اور نہ ہی محنت، تو وہاں بغیر کسی وجہ کے عوض لینا جائز نہیں۔
صورت مسئولہ میں طالب علم کو ایک کلاس سے دوسری کلاس میں ترقی (Promotion) دینے کے عوض فیس لینا نہ کسی شے کا عوض ہے اور نہ کسی خدمت کا، دوسری بات یہ کہ اگر وہ طالب علم کسی کلاس کا امتحان پاس کرلیتا ہے، تو اگلی کلاس میں promote کرنا اس کا حق بنتا ہے، لہذا اس سلسلے میں پروموشن فیس لینا کوئی وجہ نہیں رکھتا، اس لیے مذکورہ فیس لینا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 58)
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمٰنٰتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا۔۔۔۔الخ

الفتاویٰ الھندیۃ: (الباب الاول في بيان تفسير الاجارة، 411/4)
الاجارة على نوعان نوع يرد على منافع الأعيان كاستئجار الدور والأراضي والدواب والثياب وما أشبه ذلك ونوع يرد على العمل كاستئجار المحترفين للأعمال كالقصارة والخياطة والكتابة وما أشبه ذلك۔

البحر الرائق: (فصل في التعزير، 44/5)
لا يجوز لأحد من المسلمين أخذمال أحد بغير سبب شرعي ۔

کذا فی فتاوی جامعہ عثمانیہ بشاور: رقم الفتوی: 1442393

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 836 Jun 10, 2021
taalib e ilm ko aik class agay barhanay kay badlay poray saal ki fees lena , Charging a full year's fee for promoting a student a class

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.