سوال:
مفتی صاحب! وضو کے کتنے فرائض ہیں اور وہ کون سے اعضاء ہیں جن کے چھوٹ جانے سے وضو نہیں ہوتا ہے؟
جواب: وضو کے چار فرائض ہیں:(1)چہرہ دھونا (پیشانی کے بالوں سے ٹھوڑی کے نیچے تک اور ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک) (2)دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھونا(3) سر کے چوتھائی حصہ کا مسح کرنا(4)دونوں پاؤں کا ٹخنوں سمیت دھونا۔
ان فرائض میں سے کسی بھی ایک فرض کے چھوٹ جانے سے وضو نہیں ہوتا ہے، جبکہ چہرہ، دونوں ہاتھوں اور دونوں پاؤں کو ایک ایک مرتبہ دھونے اور چوتھائی سر کا مسح کرنےسے وضو صحیح ہوجاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدۃ، الآیۃ: 6)
أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ۔۔۔۔الخ
صحیح البخاری: (کتاب الوضو، 27/1)
عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال: توضا النبی صلی اللہ علیہ وسلم مرۃ مرۃ۔
الدر المختار: (98/1، ط: دار الفکر)
(وغسل اليدين) أسقط لفظ فرادى لعدم تقييد الفرض بالانفراد (والرجلين) الباديتين السليمتين، فإن المجروحتين والمستورتين بالخف وظيفتهما المسح (مرة) لما مر (مع المرفقين والكعبين) على المذهب.
الفتاوی الھندیۃ: (سنن الوضو، 7/1)
ومنها تكرار الغسل ثلاثا في مايفرض غسله نحو اليدين والوجه والرجلين۔۔۔۔ ولو توضا مرۃ مرۃ لعزۃ الماء او للبرد او للحاجۃ لا یکرہ ولا یاثم والا فیاثم۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی