سوال:
مفتی صاحب ! خواتین کے بارے میں ایک حدیث ہے کہ "انہیں جہنم میں لباس نہیں پہنایا جائے گا۔" یہ حدیث کن عورتوں کے بارے میں ہے؟ جو گھر سے باہر نامحرم مردوں کے سامنے ہلکا/مختصر/ ٹرانسپیرنٹ لباس پہنتی ہے؟ یا ان کے بارے میں بھی ہے، جو محارم اور خواتین کے سامنے ایسا لباس پہنیں؟
جواب: گھر میں تنہائی کی حالت میں صرف اپنے شوہر کے سامنے ہر طرح کا چست و باریک لباس پہننا جائز ہے، بشرطیکہ اس لباس سے کفار کی مشابہت مقصود نہ ہو، لہذا یہ بات تنگ لباس پہننے کے متعلق وعید کے زمرے میں نہیں آئے گی، کیونکہ میاں بیوی کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا ہے۔
البتہ شوہر کے علاوہ گھر کی خواتین اور محرم رشتہ داروں کے سامنے چست لباس پہنا، اس وعید کے زمرے میں آئے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المؤمنون: 5- 6)
"والذين هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَo إِلاَّ على أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَo
سنن أبی داؤد: (باب في لبس الشھرۃ، رقم الحدیث: 4031)
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من تشبہ بقوم فہو منہم۔
و فیہ ایضاً: (باب فیما تبدي المرأۃ من زینتہا، رقم الحدیث: 4104، 567/2، ط: دار الفکر)
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا أن أسماء بنت أبي بکر دخلت علی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وعلیہا ثیاب رقاق، فأعرض عنہا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وقال: یا أسماء إن المرأۃ إذا بلغت المحیض لم یصلح لہا أن یری منہا إلا ہٰذا وہٰذا، وأشار إلی وجہہ وکفیہ۔
صحیح مسلم: (باب النساء الکاسیات العاریات)
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: صنفان من أہل النار…ونساء کاسیات عاریات۔
شرح النووي علی مسلم: (205/2)
"معناہ تلبس ثوبا رقیقا یصف لون بدنہا".
الدر المختار مع رد المحتار: (364/6)
''(وينظر الرجل ۔۔۔ من عرسه وأمته الحلال) ۔۔۔ (إلى فرجها) بشهوة وغيرها۔
(قوله: ومن عرسه وأمته) فينظر الرجل منهما وبالعكس إلى جميع البدن من الفرق إلى القدم ولو عن شهوة، لأن النظر دون الوطء الحلال، قهستاني''۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی