سوال:
مفتی صاحب ! اگر کمرے میں کسی سمت میں نماز نہیں پڑھی جاتی ہو تو کیا اس سمت فیملی تصاویر لگا سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ بلا ضرورت شرعیہ جاندار کی تصویر بنانے اور اسے گھر وغیرہ میں لگانے کے متعلق احادیث مبارکہ میں سخت وعیدیں آئی ہیں، اور ایسے گھروں میں جہاں بلاضرورت جاندار کی تصویر موجود ہو، وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے، لہذا بلاضرورت شرعیہ کسی بھی جان دار کی تصویر بنانا اور اسے گھر میں لگانا ناجائز اور حرام ہے، چاہے اس کمرے میں نماز نہیں پڑھی جاتی ہو، البتہ جاندار کے بجائے قرآنی آیات یا کسی غیر جاندار شے کی تصویر گھر میں لگا سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاري: (باب عذاب المصورین یوم القیامۃ، رقم الحدیث: 5950، ط: دار الفکر)
"عن عبد اللّٰہ ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: سمعت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: إن أشد الناس عذابًا عند اللّٰہ یوم القیامۃ المصورون"
البحر الرائق: (باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیہا، 48/2، ط: زکریا)
"قال أصحابنا وغیرہم من العلماء: تصویر صور الحیوان حرامٌ شدید التحریم وہو من الکبائر؛ لأنہ متوعد علیہ بہٰذا الوعید الشدید المذکور في الأحادیث، یعني مثل ما في الصحیحین عنہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ’’أشد الناس عذابًا یوم القیامۃ المصورون، یقال لہم أحیوا ما خلقتم‘‘ … وسواء کان في ثوب أو بساطٍ أو درہم ودینارٍ وفلس وإنائٍ وحائطٍ وغیرہا، فینبغي أن یکون حرامًا لا مکروہًا إن ثبت الإجماع أو قطیعۃ الدلیل لتواترہ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی