عنوان: جہاں جمعہ نہ ہوتا ہو، وہاں ظہر کی اذان کے بعد خرید و فروخت جائز ہے۔(7914-No)

سوال: مفتی صاحب ! ہم نے سنا ہے کہ جمعہ کے دن اذان کے بعد خرید و فروخت کرنا مکروہ ہے، لیکن آج کل لاک ڈاؤن کی وجہ سے جمعہ کی نماز پر پابندی ہے اور جمعہ کے بجائے ظہر کی نماز پڑھ رہے ہیں، تو کیا اب بھی اذان کے بعد خرید و فروخت کرنا منع ہوگا یا کرنے کی گنجائش ہوگی؟

جواب: واضح رہے کہ جمعہ کے دن اذان کے بعد خرید و فروخت کے مکروہ ہونے کی علت سعی الی الجمعة اور استماع خطبہ (جمعہ کی نماز کے لیے جانا اور خطبہ سننے) میں خلل واقع ہونا ہے اور جن جگہوں میں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی ہو، وہاں یہ علت نہیں پائی جاتی ہے، اس لیے ایسی جگہوں میں ظہر کی اذان کے بعد خرید و فروخت کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، لہذا صورت مسئولہ میں اگر کسی جگہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے جمعہ نہیں ہوتا ہے اور ظہر کی نماز ادا کی جاتی ہے تو وہاں جمعہ کے دن ظہر کی اذان کے بعد خرید و فروخت کرنا جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرٓن الکریم: (الجمعة، الآیۃ: 9)
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَo

درر الحكام شرح غرر الأحكام: (177/2، ط: دار إحياء الكتب العربية)
(وكره البيع عند الأذان الأول للجمعة) ؛ لأن فيه إخلالا بواجب السعي إذا قعدا أو وقفا يتبايعان، وأما إذا تبايعا وهما يمشيان فلا كراهة.

الدر المختار: (101/10، ط: دار الفكر)
"(وكره) تحريمًا منع الصحة (البيع عند الأذان الأول) إلا إذا يمشيان فلا بأس به؛ لتعليل النهي بالإخلال بالسعي، فإذا انتفى انتفى، وقد خص منه من لا جمعة عليه، ذكره المصنف". فقط والله أعلم.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 725 Jul 02, 2021
jaha jumma na hota ho wahan zohor ki azan kay baad khareed o farookht jaiz hai?, Where there is no Friday, buying and selling is permissible after the Zuhr azaan/ call to prayer.

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Eidain Prayers

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.