سوال:
السلام علیکم، ایک ساتھی کی آٹھ مہینے پہلے شادی ہوئی ہے، اس کی اہلیہ کے ساتھ تقریباً 3 تولہ سونا ہے اور تین سے چار تولے تک چاندی ہے، جبکہ باقی گھر کے سامان اور برتن وغیرہ جو شادی بیاہ میں جہیز کے طور پر ساتھ آتے ہیں، تو کیا وہ قربانی کے حوالے سے صاحب نصاب شمار ہوگی یا نہیں؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں سونا چاندی، اور ضرورت سے زائد سامان کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت سے زائد ہے، لہذا مذکورہ عورت پر قربانی واجب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار:(کتاب الأضحیة، 452/9)
"وشرائطھا الإسلام والإقامة والیسار الذي یتعلق بہ وجوب صدقة الفطر اھ
قولہ: ”والیسار الخ“ : بأن ملک مائتي درھم أو عرضاً یساویھا غیر مسکنہ وثیاب اللبس أو متاع یحتاجہ إلی أن یذبح الأضحیة الخ،
الفتاوى الهندية: (191/1)
"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی