عنوان: قبضہ کے ساتھ جائیداد بچوں کو دینے سے ہبہ درست ہوگیا، اگرچہ کاغذات میں والد کا نام ہو (7934-No)

سوال: مفتی صاحب ! ایک شخص نے اپنی جائیداد زندگی میں ہی بچوں میں تقسیم کر کے ان کو قبضہ دے کر مالک بنادیا تھا، لیکن سرکاری کاغذات میں جائیداد اسی کے نام پر تھی، کیا اب اس شخص کے انتقال کے بعد جائیداد از سرنو تقسیم ہوگی یا جس بچے کو جس حصہ کا قبضہ دے کر مالک بنادیا تھا، وہ اسی بچے کی ملکیت شمار ہوگی؟

جواب: اگر مذکورہ شخص نے اپنی جائیداد بچوں میں تقسیم کر کے ان کو قبضہ دے کر مالک بنادیا تھا، تو یہ ہبہ صحیح ہوگیا، جس بچے کو جو حصہ دیا تھا، وہ بچہ اس حصہ کا مالک ہوگا، اس کے علاوہ وراثت میں جو اس کا حصہ بنتا ہوگا، اس حصے کا بھی وہ شرعی حقدار ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 11)
یوصیکم الله في اولادكم....الخ

الفتاوی الھندیۃ: (377/4، ط: دار الفکر)
ولا يتم حكم الهبة إلا مقبوضة ويستوي فيه الأجنبي والولد إذا كان بالغا، هكذا في المحيط. والقبض الذي يتعلق به تمام الهبة وثبوت حكمها القبض بإذن المالك، والإذن تارة يثبت نصا وصريحا وتارة يثبت دلالة۔

و فیھا ایضاً: (الباب الثانی فیما یجوز من الھبۃ و ما لا یجوز، 378/4، ط: رشیدیہ)
"لايثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 491 Jul 06, 2021
qabzay kay sath jaidad bachon ko dene say hiba durust hogya agar chay documents mai waalid ka name ho, Giving the property to the children along with possession made the gift / possession valid, even though the father's name was on the documents

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.