سوال:
مفتی صاحب ! بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ نماز میں توجہ اور دھیان برقرار رکھنے کے لیے آنکھیں بند کردیتے ہیں، تاکہ خشوع کے ساتھ نماز ادا ہوسکے، کیا اس طرح کرنا درست ہے؟
جواب: واضح رہے کہ نماز میں قیام کی حالت میں سجدہ گاہ کی طرف، رکوع کی حالت میں قدموں کی طرف، سجدہ کی حالت میں ناک کی طرف، قعدہ کی حالت میں گود کی طرف، جبکہ سلام پھیرتے وقت کندھے کی طرف نگاہ رکھنا مسنون ہے، اسی لیے عام حالات میں سنت یہی ہے کہ نماز میں آنکھیں کھلی رکھی جائیں، کیونکہ آنکھیں بند کرنے سے یہ سنت ترک ہو جائے گی، لہذا عام حالات میں نماز میں آنکھیں بند کرنا مکروہ تنزیہی (خلاف اولی) ہے، اس لیے نماز میں آنکھیں کھلی رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ہاں ! اگر خشوع، یکسوئی اور توجہ حاصل کرنے کے لیے آنکھیں بند کی جائیں، تو اس کی گنجائش ہے، البتہ آنکھیں کھلی رکھ کر نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (216/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
ويكره أن يغمض عينيه في الصلاة ؛ لما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه نهى عن تغميض العين في الصلاة ؛ ولأن السنة أن يرمي ببصره إلى موضع سجوده وفي التغميض ترك هذه السنة ؛ ولأن كل عضو وطرف ذو حظ من هذه العبادة فكذا العين.
مجمع الانھر: (124/1، ط: دار احیاء التراث العربی)
(وتغميض عينيه) للنهي عنه إلا إذا قصد قطع النظر عن الأغيار والتوجه إلى جناب الملك الستار.
کذا فی فتاوٰی دار العلوم دیوبند: 1055-1131/12/1437
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی