عنوان: کسٹمر کو سونا دکھانے کیلئے لے جانا اور کسٹمر ملنے کی صورت میں دکاندار سے حتمی سودا کرنے یا دکاندار سے حتمی سودا کئے بغیر اس سونے کو آگے فروخت کرنے کا حکم(7939-No)

سوال: السلام علیکم، حضرت مفتی صاحب ! ہمارا دبئی میں سونے کا کاروبار ہے، ہمارے کچھ گاہک سونے کی قیمت سے زیادہ پیسے رکھوا کر سونا لے جاتے ہیں اور مارکیٹ میں پہنچ کر ہم سے رابطہ کر کے ریٹ طے کرتے ہیں، تب ہم ان کا فائنل حساب بنا دیتے ہیں اور وہ سونا آگے فروخت کر دیتے ہیں۔ جبکہ ان میں سے بعض گاہک مارکیٹ میں جا کر ہم سے رابطہ کرنے سے پہلے ہی سونا آگے فروخت کر دیتے ہیں اور بعد میں ہم سے رابطہ کر کے اپنی خریداری مکمل کرتے ہیں۔
کیا ہمارے لیے مذکورہ بالا دونوں صورتیں اختیار کرنے کی شرعاً گنجائش بنتی ہے، اگر نہیں تو برائے کرم اس کے شرعی طریقہ کی طرف راہنمائی فرما دیجیے۔

جواب: مذکورہ صورت میں گاہک کا اپنے کسٹمر کو سونا دکھانے کیلئے لے جانا٬ اور زر ضمانت کے طور پر رقم جمع کرانا، پھر کسٹمر ملنے پر آپ سے ریٹ وغیرہ طے کرکے خرید و فروخت کا حتمی معاملہ کرنا شرعا درست ہے٬ البتہ بعض گاہکوں کا آپ کے ساتھ سودے کو حتمی کئے بغیر اس سونے کو آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہے٬ کیونکہ یہ سونا ان کی ملکیت میں نہیں ہے٬ اور جو چیز انسان کی ملکیت میں نہ ہو٬ اسے اپنے لئے آگے فروخت کرنا ناجائز ہے٬ ایسا سودا شرعا کالعدم شمار ہوتا ہے٬ جس سے معاملہ منعقد (Execute) ہی نہیں ہوتا٬ اور اس سے حاصل ہونے والا نفع بھی حلال نہیں ہے۔
لہذا اس کے پاس موجود سونا بدستور آپ کا ہے٬ اور آپ کا ان کے ساتھ خرید وفروخت کا حتمی سودا کرنا شرعا درست ہے۔
مزید یہ کہ حتمی سودے سے پہلے آپ کا سونا گاہک کے پاس امانت ہوگا٬ اگر اس کی غفلت اور کوتاہی کے بغیر کوئی نقصان ہوجائے٬ تو وہ اس کا ذمہ دار نہ ہوگا٬ اور غفلت و کوتاہی کی وجہ سے نقصان ہونے کی صورت میں آپ اس سے حقیقی نقصان کے بقدر تلافی کرواسکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن أبی داود: (رقم الحدیث: 3503)
"عن حکیم بن حزام رضي اللّٰہ عنہ قال: یا رسول اللّٰہ! یأتیني الرجل فیرید مني البیع لیس عندي، أفأبتاعہ لہ من السوق؟ فقال: ’’لا تبع ما لیس عندک‘‘۔ أخرجہ أبوداؤد وسکت عنہ"

البحر الرائق: (260/3)
"اما شرائط الصحۃ …و منھا ان یکون المبیع معلوماً والثمن معلوماً علما یمنع من المنازعۃ فا لمجھول جھالۃ مفضیۃ الیھا غیرصحیح"

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 437 Jul 06, 2021
customers ko sona dikhanay kay liye jana or customer milnay ki soorat mai dukan daar say hatmi soda karne ya dukan dar say hatmi souda kiye bagair us soonay ko agay farookht karne ka hukum, To take the gold to the customer to show it, and if / in case the customer is found, order to make a final deal with the shopkeeper or to sell the gold onward without making a final deal with the shopkeeper.

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.