سوال:
محترم جناب مفتی صاحب! سعودی حکومت سعودی عرب میں کاروبار کرنے والوں سے کمپنی کی سطح پر آمدنی پرزکوۃ لے لیتی ہے، اب اگر دو پارٹنر اس کاروبار میں 50 فیصد کی شرح سے شریک ہیں تو کیا وہ اپنی اس سال کی انفرادی زکوٰۃ میں 50 فیصد رقم جو سعودی حکام کو ادا کی گئی منہا کر سکتے ہیں؟ اس طرح بہت سے مقامی لوگ حکومت سے غلط بیانی کرنے سے بچ جائیں گے۔
جزاک اللہ خیرا
تنقیح:
محترم ! اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ سعودی حکومت کے زکوۃ کاٹنے کا کیا طریقہ کار ہوتا ہے؟
اس وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب دیا جا سکتا ہے۔
جواب تنقیح:
سعودی حکومت پہلے راس المال پر 2.5 فیصد کٹوتی کرتی تھی، اب انہوں نے دوسرا فارمولا مشتہر کیا ہے، جس میں وہ sales اور expenses/ salaries وغیرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے، ایک amount نکالتے ہیں، جس پر ڈھائی فیصد زکوٰۃ کی کٹوتی ہوتی ہے۔
جواب: اگر سعودی حکومت آپ کے مال میں سے قابل زکوٰۃ اموال کا ڈھائی فیصد زکوٰۃ میں کاٹتی ہے، اور اسے مستحقین تک بطور تملیک پہنچاتی ہے، تو آپ کی اتنی مقدار میں زکوۃ ادا ہو جائے گی، اور آپ کو دوبارہ زکوٰۃ ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (53/2، ط: دار الکتب العلمیہ)
أن الزكاة عبادة عندنا والعبادة لا تتأدى إلا باختيار من عليه إما بمباشرته بنفسه، أو بأمره، أو إنابته غيره فيقوم النائب مقامه فيصير مؤديا بيد النائب
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی