سوال:
اگر اذان ختم ہوجائے اور اذان کے دوران اذان کا جواب نہ دیا ہو تو کیا اذان ختم ہونے کے بعد اذان کا جواب دے سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ اگر اذان ختم ہونے کے بعد زیادہ وقت نہ گزرا ہو تو اذان کا جواب دے دینا چاہیے، تاہم افضل اور بہتر یہی ہے کہ اذان کا جواب مؤذن کی اذان کے ساتھ ساتھ ہی دیا جائے، چنانچہ حدیث شریف میں ہےکہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: "جب تم اذان سنو تو جو مؤذن کہتا ہے اسی کی طرح کہو"۔ (صحیح مسلم، حدیث نمبر:383)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (رقم الحدیث:383)
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا سَمِعْتُمُ النِّدَاءَ، فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ الْمُؤَذِّنُ»
الدر المختار مع رد المحتار: (398/1، ط: دار الفکر)
ولو لم یجبہ حتی فرغ لم أرہ وینبغی تدارکہ ان قصر الفصل۔
فلوسکت حتی فرغ کل الاذان ثم اجاب قبل فاصل طویل کما فی اصل سنۃ الاجابۃ کما ھو ظاھر۔
حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح: (ص: 201، ط: دار الکتب العلمیۃ)
قال فی النھر لم أرہ ثم اذا لم یجب حتی فرغ من تدارکہ ان قصر الفصل۔
نجم الفتاوی: (267/2)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی