سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ہوٹل میں قیام کے دوران صفائی کے لیے صابن، شیمپو، ٹوتھ پیسٹ وغیرہ کی جو کٹس (kits) ملتی ہیں، عموماً لوگوں کے ذہن میں یہ ہوتا ہے کہ یہ تو روز مرہ کے استعمال کی معمولی چیز ہے، ہوٹل والے روز نئی رکھ دیتے ہیں اور یہ کہ اس کی قیمت تو روز کے کرائے میں شامل ہوتی ہوگی، اس لیے عموما لوگ اس کو اٹھا کر رکھ لیتے ہیں۔ کیا لوگوں کا یہ رکھ لینا درست ہے؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: واضح رہے کہ اگر ہوٹل کے مالک کی طرف سےصفائی کے استعمال کے لیے ملنے والی کٹ (kit) مسافر کو گھر لے جانے کی اجازت ہو تو مسافر کے لیے اسے گھر لے جانا جائز ہے، اور اجازت کے لیے صراحتاً کہنا ضروری نہیں ہے، بلکہ اگر مالک باوجود علم کے منع نہیں کرتا تو یہ بھی اجازت میں شمار ہوگا،لیکن اگر ہوٹل کے مالک کی طرف سے وہ کٹ (kit) صرف ہوٹل میں ہی استعمال کے لیے دی جاتی ہو اور اسے باہر لے جانے کی اجازت نہ ہو، تو پھر اسے گھر لے جانا شرعا درست نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مسند أحمد: (رقم الحدیث: 20695)
"عن أبی حرة الرقاشی، عن عمہ...قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : اسمعوا منی تعیشوا، ألا لا تظلموا، ألا لا تظلموا، ألا لا تظلموا، إنہ لا یحل مال امرء إلا بطیب نفس منہ".
مجلة الاحکام العدلیة: (162/1، ط: نور محمد)
(المادۃ: 842) یلزم إذن الواھب صراحة أو دلالة فی القبض.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی