عنوان: بہنوں کا اپنی مشترکہ ملکیت اپنے بھائیوں کو فروخت کرنے اور بینک سے جگہ گروی رکھ کر قرض لینے کا حکم(8140-No)

سوال:
السلام علیکم، دو بہنوں کی مشترکہ ملکیت ہے، جس کو ان کے چھوٹے بھائی نے دو بڑے بھائیوں کی موجودگی میں زبانی کلامی باون لاکھ روپے کے عوض خریدنے کی بات طے کی، جس میں باہمی رضامندی سے یہ طے ہوا کہ دس لاکھ بطورِ ٹوکن پہلے ادا کئے جائینگے اور بقیہ رقم دو ماہ کی مدت کے بعد ادا کی جائیگی، جس کی صورت یہ بتائی گئی کہ اس جگہ کی کاپی مالکان میں سے کوئی بھائی کے ساتھ بینک میں جمع کروائے گا اور جب وہ قرضہ مل جائیگا، تو بقیہ رقم ادا کردی جائیگی۔
یہ تمام معاملہ کم علمی کی بناء پر ہوا، بہنوں نے بھائی سے اس قرضہ کی رقم کے بارے میں سود نہ ہونے کا سوال کیا، جس پر انہیں سود نہ ہونے کا یقین دلایا گیا، اس کے بعد دس لاکھ ٹوکن کی رقم قسطوں میں ادا کی گئی، اس کے علاوہ مکمل ادائیگی اور بغیر قبضہ ملے بھائی نے اس جگہ پر تعمیرات کا کام شروع کردیا، بہنوں کے علم میں جب یہ بات آئی تو دو بڑے بھائیوں کو آگاہی دی گئی، جس پر انہوں نے تسلی دی اور خاموشی ظاہر کی۔
اب فروری سے اگست ہوچکا ہے، بینک سے قرضہ نہ ملنے کی صورت میں ادائیگی میں رکاوٹ آرہی ہے، لیکن رقم ملنے کی امید ہے۔
براہ کرم اس معاملے میں رہنمائی فرمائیے کہ یہ معاملہ درست ہوا یا نہیں؟ اور اس طرح بینک سے رقم لینا اور بہنوں کی ہی جگہ کو گروی رکھنا درست ہوا؟ اگر صحیح نہیں ہے تو اب یہ معاملہ کیسے درست ہوسکتا ہے؟

جواب: بہنوں کا باہمی رضامندی سے اپنی مشترکہ ملکیت اپنے بھائیوں کو طے شدہ قیمت کے عوض فروخت کرنا شرعا درست ہے٬ اور جب خریداری کا معاملہ مکمل ہوچکا تو اب وہ جگہ شرعا خریدار کی ملکیت بن جائے گی٬ اور بہنوں کو طے شدہ قیمت کی وصولی کا حق حاصل ہوگا۔
خریدار بھائیوں کا قیمت کی ادائیگی کیلئے بینک کے پاس وہ جگہ گروی رکھوا کر سودی قرضہ لینا جائز نہیں ہے٬ لیکن اگر وہ بینک سے سودی قرض لیکر بہنوں کو قیمت کی ادائیگی کرتے ہیں٬ تو ان بہنوں کیلئے اس رقم کے وصول کرنے کی گنجائش ہے٬ کیونکہ یہ رقم ان کے حق میں اپنے دین کی ادائیگی ہے٬ جسے وہ وصول کرسکتی ہیں٬ جبکہ بھائیوں کیلئے بینک سے سودی قرض لینے کا معاملہ کرنا ناجائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 275)
" أحل اﷲ البیع وحرم الربوا "....الخ

السنن الکبری للبیہقي: (باب کل قرض جر منفعة، رقم الحدیث: 11092)
"عن فضالۃ بن عبید صاحب النبي صلی اﷲ علیہ وسلم أنہ قال: کل قرض جر منفعۃ فہو وجہ من وجوہ الربا"

الفتاویٰ التاتار خانیة: (222/8، ط: زکریا)
"وإذا حصل الإیجاب والقبول لزم البیع"

و فیه ایضاً: (212/8، ط: زکریا)
"وشرطہ أمور: منہا: التراضي، وحکمہ: الملک، وہو في اللغۃ عبارۃ عن القوۃ والقدرۃ، وفي الشریعۃ: عبارۃ عن القدرۃ علی التصرفات في المحل بوصف الأختصاص کذا في المنافع"

و اللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 636 Aug 09, 2021
behno ka apna mustaraka milkiyat apnay bhaiyon ko farookht karne or bank sat jaga girwi rakh kar qarz lene ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.