عنوان: چھپکلی سے علاج کرنا(8148-No)

سوال: السلام علیکم، حضرات مفتیانِ کرام ! مجھے بادی بواسیرکی شدید تکلیف ہے، کچھ لوگوں نے اس کا علاج بتلایا ہے کہ چھپکلی کو مار کر اسے سرسوں کے تیل میں ڈال کر آگ پرجلائیں، پھر چھپکلی نکال کر پھینک دیں اور تیل ٹھنڈا ہونے پر متاثرہ جگہ پر دن میں تین بار لگائیں۔ کیا یہ علاج شرعا جائز ہے؟ اوراگر یہ تیل استعمال کیا جائے، تو وہ جگہ جہاں تیل لگایا گیا ہے، وہ پاک ہوگی یا نہیں؟ پاک نہ ہونےکی صورت میں پاک کرنےکا طریقہ کیا ہوگا؟ صابن سےدھونا ضروری ہے یا صرف پانی سے دھونے سے طہارت حاصل ہوجائے گی؟

جواب: واضح رہے کہ چھپکلی دو طرح کی ہوتی ہیں، کچھ چھپکلیاں چھوٹی ہوتی ہیں، جیسے عام طور پر گھروں میں رہنے والی چھپکلیاں، چونکہ ان میں بہنے والا خون نہیں ہوتا، اس لیے وہ ناپاک نہیں ہوتیں، لہٰذا اگر اس طرح کی کوئی چھوٹی چھپکلی مار کر اور تیل میں ڈال کر گرم کیا جائے تو اس سے وہ تیل ناپاک نہیں ہوگا، اگرچہ کھانے کے لیے حلال نہیں ہے، لہٰذا پاک ہونے کی وجہ سے علاج کے طور پر یا کسی اور مقصد کے لیے اس تیل کا صرف خارجی استعمال (external use ) کرسکتے ہیں، شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔
البتہ اگر بڑی چھپکلی ہو، جیسا کہ کھیتوں اور جنگلوں میں رہنے والی چھپکلیاں ہوتی ہیں، ان میں چونکہ بہنے والا خون ہوتا ہے، جو کہ ناپاک ہے، اس لیے اگر ایسی چھپکلی مارنے کے بعد تیل میں ڈال کر تیل گرم کیا جائے، تو وہ تیل ناپاک ہوجائے گا، اور ناپاک ہونے کی وجہ سے اس کا خارجی استعمال (external use) بھی جائز نہیں ہوگا، البتہ اگرمسلمان، ماہر ڈاکٹر یا تجربہ کار افراد یہ تجویز کریں کہ آپ کی اس بیماری کا علاج صرف اسی طرح ہی ممکن ہے، اس کے علاوہ کوئی اور متبادل پاک دوا یا علاج نہیں ہے، تو ایسی صورت میں یہ تیل بطورِ علاج متاثرہ جگہ استعمال کرنے کی گنجاش ہے، البتہ نماز وغیرہ کے لیے اس جگہ کو پاک کرنا ضروری ہوگا، اور پاک کرنے کے لیے پانی سے دھولینا کافی ہے، صابن وغیرہ سے دھونا ضروری نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع: (36/5، ط: دار الکتب العلمیة)
وكذلك ما ليس له دم سائل مثل الحية والوزغ وسام أبرص وجميع الحشرات وهوام الأرض.

البحر الرائق: (92/1، ط: دار الکتاب الاسلامی)
(قوله: وموت ما لا دم فيه كالبق والذباب والزنبور والعقرب والسمك والضفدع والسرطان لا ينجسه) أي موت حيوان ليس له دم سائل في الماء القليل لا ينجسه.

تبيين الحقائق: (75/1، ط: المطبعة الكبرى الأميرية، القاهرة)
(والنجس المرئي يطهر بزوال عينه)؛ لأن تنجس المحل باعتبار العين فيزول بزوالها ولو بمرة....... (إلا ما يشق) أي إلا ما يشق إزالة أثره.... وتفسير المشقة أن يحتاج لإزالته إلى شيء آخر سوى الماء كالصابون ونحوه؛ لأن الآلة المعدة لقطع النجاسة الماء فإذا احتيج إلى شيء آخر يشق على الناس فلا يكلف بالمعالجة به.

رد المحتار: (210/1، ط: دار الفکر)
مطلب في التداوي بالمحرم (قوله اختلف في التداوي بالمحرم) ففي النهاية عن الذخيرة يجوز إن علم فيه شفاء ولم يعلم دواء آخر......وأفاد سيدي عبد الغني أنه لا يظهر الاختلاف في كلامهم لاتفاقهم على الجواز للضرورة،.....أقول: وهو ظاهر موافق لما مر في الاستدلال، لقول الإمام: لكن قد علمت أن قول الأطباء لا يحصل به العلم. والظاهر أن التجربة يحصل بها غلبة الظن دون اليقين إلا أن يريدوا بالعلم غلبة الظن وهو شائع في كلامهم تأمل ....ونص ما في الحاوي القدسي: إذا سال الدم من أنف إنسان ولا ينقطع حتى يخشى عليه الموت وقد علم أنه لو كتب فاتحة الكتاب أو الإخلاص بذلك الدم على جبهته ينقطع فلا يرخص له فيه؛ وقيل يرخص كما رخص في شرب الخمر للعطشان وأكل الميتة في المخمصة وهو الفتوى. اه (قوله ولم يعلم دواء آخر) ... لأن حل الخمر والميتة حيث لم يوجد ما يقوم مقامهما أفاده ط. قال: ونقل الحموي أن لحم الخنزير لا يجوز التداوي به وإن تعين، والله تعالى أعلم

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 807 Aug 10, 2021
chilkali say elaj karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Medical Treatment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.