عنوان: دو بیٹے، ایک بیٹی اور ایک بھائی میں میراث کی تقسیم، نیز والدہ کی زندگی میں وفات پانے والے بیٹے کی بیوی اور اولاد کا میراث میں حصہ(8166-No)

سوال: السلام علیکم، ایک عورت کا انتقال ہوا، جس کے ورثاء میں ایک بھائی، تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے اور تین بیٹوں میں سے ایک بیٹے کا اس عورت کی حیات میں ہی انتقال ہوگیا تھا، جس کے ورثاء میں بیوہ ، تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، میراث کی تقسیم فرمادیں، شکریہ

جواب: مرحومہ کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ اور غیر منقولہ کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے دو بیٹوں میں سے ہر بیٹے کو دو (2) اور بیٹی کو ایک (1) حصہ ملے گا، جبکہ مرحومہ کے بھائی، مرحوم بیٹے کی بیوی اور بچوں کو کچھ نہیں ملے گا۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو
دونوں بیٹوں میں سے ہر بیٹے کو %40 فیصد اور بیٹی کو %20 فیصد ملے گا۔
واضح رہے کہ مرحوم کی زندگی میں جس رشتہ دار کا انتقال ہو جائے، اس کا مرحوم کے ترکہ میں کوئی حصہ نہیں ہوتا، لہذا جس بیٹے کا انتقال والدہ کی زندگی میں ہو گیا تھا، اس کی بیوی اور بچوں کو والدہ کی میراث میں سے کچھ حصہ نہیں ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ....الخ

رد المحتار: (778/6، ط: دار الفکر)
وشروطه ثلاثة: موت مورث حقيقةً أو حكمًا كمفقود أو تقديرًا كجنين فيه غرة، ووجود وارثه عند موته حيًّا حقيقةً أو تقديرًا كالحمل، والعلم بجهل إرثه.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 330 Aug 14, 2021
do bete aik beti or aik bhai mai meeras ki taqseem naiz walida ki zindagi mai wafat panay walay bete ki biwi or olaad ka meeras mai hissa

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.