سوال:
السلام علیکم، جناب ! میری گزارش یہ ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اللہ کی قسم کھائی کہ اللہ کی قسم میں آج مینیجر کے پاس جاؤں گا، اگر نہیں گیا تو میرا نام قاری نہیں ہوگا، جب کہ میرا نام محمد شعیب ہے، مجھے قاری کے نام سے پکارا جاتا ہے اور میں نہیں گیا تو اس صورت میں مجھ پر قسم کا کفارہ ہوگا یا نہیں؟
جواب: مذکورہ الفاظ کہنے سے آپ کی قسم منعقد ہوگئی اور چونکہ آپ نے قسم پوری نہیں کی، لہذا آپ پر قسم توڑنے کی وجہ سے کفارہ ادا کرنا لازم ہوگا۔
قسم توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ دس مساکین کو صبح شام (دو وقت) پیٹ بھر کر کھانا کھلایا جائے یا دس مساکین میں سے ہر مسکین کو پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت دیدی جائے، یا دس مسکینوں کو ایک ایک جوڑا کپڑوں کا دیدیا جائے، اور اگر قسم کھانے والا غریب ہے اور مذکورہ امور میں سے کسی پر اس کو استطاعت نہیں ہے، تو پھر کفارہ قسم کی نیت سے مسلسل تین دن تک روزے رکھنے سے بھی قسم کا کفارہ ادا ہوجائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدة، الایة: 89)
لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُواْ أَيْمَانَكُمْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَO
الاصل: (170/3، ط: ادارۃ القرآن و العلوم الاسلامیة)
وأما اليمين التي تكفر فالرجل يحلف ليفعلن كذا وكذا اليوم فيمضي ذلك اليوم من قبل أن يفعله فقد وقعت اليمين على هذا ووجبت عليه الكفارة والكفارة ما قال الله عز وجل في كتابه {لا يؤاخذكم الله باللغو في أيمانكم ولكن يؤاخذكم بما عقدتم الأيمان} إلى آخر الآية
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی