سوال:
ہمارے گوٹھ میں تقریبا 30 سال یا اس سے بھی پہلے ایک لکڑیوں کی مسجد بنی ہوئی تھی، پھر ہم نے اس کو چھوڑ کر دوسری جگہ پر ایک بڑی اور پکی مسجد بنائی ہے جس میں نماز پڑھتے ہوئے اب 25 سال ہوگئے ہیں۔ ابھی ہم نے اس پرانی مسجد جگہ پر ایک پکی چھوٹی مسجد بنائی ہے، کیا ہمارا یہ عمل درست ہے اور اب ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں بلا ضرورت ایک مسجد کے قریب دوسری مسجد بنانا درست عمل نہیں تھا، تاہم جب دوسری مسجد بن گئی ہے اور اسے بنے ہوئے لمبا عرصہ بھی گزرگیا ہے تو اب اہلِ محلہ پر لازم ہے کہ دونوں مساجد کو آباد رکھیں اور مسجد کو آباد رکھنے سے مراد یہ ہے کہ دونوں مساجد میں پانچ وقت اذان و اقامت کے ساتھ نماز پڑھنے کا اہتمام کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الجامع لأحكام القرآن للقرطبي: (8/ 254، ط: دار الكتب المصرية)
قال علماؤنا: لا يجوز أن يبنى مسجد إلى جنب مسجد، ويجب هدمه، والمنع من بنائه لئلا ينصرف أهل المسجد الأول فيبقى شاغرا، إلا أن تكون المحلة كبيرة فلا يكفي أهلها مسجد واحد فيبنى حينئذ. وكذلك قالوا. لا ينبغي أن يبنى في المصر الواحد جامعان وثلاثة، ويجب منع الثاني، ومن صلى فيه الجمعة لم تجزه. وقد أحرق النبي صلى الله عليه وسلم مسجد الضرار وهدمه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی