عنوان: کسی کو کاروبار کے لیے ادھار رقم دیکر ماہانہ طے شدہ اضافی رقم لینے کا شرعی حکم(8238-No)

سوال: السلام علیکم، امید ہے کہ آپ خیریت سے ہونگے۔
عرض یہ ہے کہ ایک آدمی نے کسی کو 15000 ہزار روپے کاروبار کرنے کے لیے اس شرط پر ادھار دیئے کہ وہ ہر ماہ 1500 روپے اس کو منافع میں سے دیگا، باقی جو منافع ہو، وہ خود رکھے گا، پھر چاہے منافع ہو یا نا ہو، 1500 سو لازمی دینے ہیں۔
کیا اس طرح معاملہ کرنا درست ہے؟

جواب: واضح رہے کہ ادھار رقم دیکر اس پر اضافی رقم لینا سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے٬ اس سے اجتناب لازم ہے۔

نیز اگر یہ رقم ادھار (قرض) کے طور پر نہ دی ہو٬ بلکہ کاروبار میں شراکت کے طور پر دی ہو٬ تو بھی یہ معاملہ شرعا جائز نہیں ہے٬ کیونکہ مذکورہ معاملہ میں نفع کی مقدار متعین طور پر (1500روپے) طے (fix) کی گئی ہے٬ جبکہ شراکت داری میں ضروری ہے کہ کاروبار سے حاصل شدہ نفع فیصد/حصص کے اعتبار سے تقسیم کیا جائے کہ اس کاروبار سے جتنا نفع ہوگا، اس کا اتنا فیصد فلاں فلاں شریک کا ہوگا۔
نیز مذکورہ صورت میں نفع کی طے شدہ مقدار (1500) ہر صورت میں دینے کو لازمی قرار دیا گیا ہے٬ چاہے کسی مہینے منافع حاصل ہوں یا نہ ہوں٬ جبکہ شراکت کا کاروربار شرعی طور پر نفع و نقصان میں شرکت پر مبنی ہوتا ہے٬ نفع ہو یا نہ ہو٬ ہر صورت میں متعین رقم ( 1500) دینے کی شرط لگانا درست نہیں ہے۔
لہذا مذکورہ معاملہ شرعا جائز نہیں ہے٬ اس کا جائز متبادل حل یہ ہے کہ کاروبار سے حاصل شدہ نفع کی تقسیم کو فیصدی تناسب سے طے کیا جائے، (جو کہ باہمی رضامندی سے کم و بیش ہوسکتا ہے) اور اگر کسی مہینے نفع نہ ہو، تو کوئی فریق رقم کا مطالبہ نہیں کرسکتا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الایۃ: 275)
أحل اﷲ البیع وحرم الربوا....الخ

مصنف عبد الرزاق: (رقم الحدیث: 15087، ط: المجلس العلمی، الھند)
عن علي في المضاربة: «الوضيعة على المال، والربح على ما اصطلحوا عليه» وأما الثوري فذكره، عن أبي حصين، عن علي في المضاربة، أو الشركين.

الھندیة: (320/2، ط: دار الفکر)
وإن قل رأس مال أحدهما وكثر رأس مال الآخر واشترطا الربح بينهما على السواء أو على التفاضل فإن الربح بينهما على الشرط، والوضيعة أبدا على قدر رءوس أموالهما.

بدائع الصنائع: (86/6، ط: دار الکتب العلمیۃ)
"وشرط الوضیعۃ علیہما شرط فاسد؛ لأن الوضیعۃ جزء ہالک من المال فلا یکون إلا علی رب المال".

الدر المختار: (فصل في المتفرقات، 658/5، ط: دار الفکر)
"وإن لم یظہر ربح فلا شيء علیہ (أي المضارب)"

و اللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 667 Aug 26, 2021
kisi ko karoobarkay liye udhar raqam de kar mahana tay shuda izafi raqam lene ka shar'ee hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.