سوال:
میں لندن میں رہتا ہوں، مجھے یقین نہیں ہے کہ یہاں چکن اور گوشت "حرام یا حلال" ہوگا یا نہیں؟
براہ مہربانی مجھے بتائیں کہ مجھے اس صورتحال میں کیا کرنا چاہیے؟
جواب: واضح رہے کہ غیر مسلم ممالک میں جب تک گوشت کے حلال ہونے کے بارے میں یقین سے ثابت نہ ہو جائے کہ اسے شرعی طریقے سے ذبح کرکے حاصل کیا گیا ہے، تب تک اسے کھانے کی اجازت نہیں ہے۔
اہل کتاب کا ذبیحہ اگرچہ مسلمانوں کے لیے حلال ہے، لیکن اس زمانے میں اہل کتاب چونکہ اپنے مذہب کی مکمل پابندی نہیں کرتے، بلکہ موجودہ دور میں ان کے بہت سارے عقائد ان کے اصل مذہب کے متصادم ہیں، اور جانور بھی شرعی طریقے سے ذبح نہیں کرتے، اس لیے تحقیق سے پہلے ان کے ذبیحہ کا گوشت کھانے سے احتیاط کرنا لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الایۃ: 173)
إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌo
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 2051، ط: دار الکتب العلمیۃ)
عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْحَلَالُ بَيِّنٌ، وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ، وَبَيْنَهُمَا أُمُورٌ مُشْتَبِهَةٌ، فَمَنْ تَرَكَ مَا شُبِّهَ عَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ كَانَ لِمَا اسْتَبَانَ أَتْرَكَ، وَمَنِ اجْتَرَأَ عَلَى مَا يَشُكُّ فِيهِ مِنَ الْإِثْمِ أَوْشَكَ أَنْ يُوَاقِعَ مَا اسْتَبَانَ، وَالْمَعَاصِي حِمَى اللَّهِ، مَنْ يَرْتَعْ حَوْلَ الْحِمَى يُوشِكْ أَنْ يُوَاقِعَهُ "
شرح النووی: (78/13، ط: دار احیاء التراث العربی)
فِيهِ بَيَانُ قَاعِدَةٍ مُهِمَّةٍ وَهِيَ أَنَّهُ إِذَا حَصَلَ الشَّكُّ فِي الذَّكَاةِ الْمُبِيحَةِ لِلْحَيَوَانِ لَمْ يَحِلَّ لِأَنَّ الْأَصْلَ تَحْرِيمُهُ وَهَذَا لَا خِلَافَ فِيهِ.
الھندیۃ: (308/5، ط: دار الفکر)
من ارسل رسولا مجوسیاً او خادماً فاشتری لحماً فقال: اشتریتہ من یہودی او مسلم او نصرانی وسعہ اکلہ ، وان کان غیر ذلک لم لیسعہ ان یاکل منہ ، معناہ اذا کان ذبیحة غیر الکتابی والمسلم ؛ لانہ لما قبل قولہ فی الحل اولیٰ ان یقبل فی الحرمة،کذا فی الہدایة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی