resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: قسطوں پر خریدے گئے پلاٹ پر زکات کا حکم(8249-No)

سوال: مفتی صاحب ! ایک شخص نے ایک پلاٹ تجارت کی غرض سے چوبیس لاکھ میں خریدا اور نیت یہ تھی کہ اس کو بیچ کر اپنا ذاتی مکان بناؤں گا اور یہ جو پلاٹ خریدا ہے، یہ تین سال کی قسطوں پر محیط ہے، سالانہ قسطیں 8 لاکھ بنتی ہیں، اب سوال یہ ہے کہ پلاٹ پر زکوۃ واجب ہے یا نہیں؟ اور اگر واجب ہے تو کتنی واجب ہے؟

جواب: واضح رہے کہ قسطوں پر پلاٹ خریدنے سے خریدار اس کا مالک بن جاتا ہے، خواہ پلاٹ پر قبضہ کیا ہو یا نہ کیا ہو اور جو پلاٹ تجارت کی نیت سے خریدا جائے، پھر بعد میں اس رقم سے چاہے گھر بنانے کی نیت ہو، بہرصورت ایسا پلاٹ مالِ تجارت ہے اور اس کی موجودہ قیمت فروخت، اگر نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے برابر یا اس سے زیادہ ہو، تو سال گزرنے پر جن قسطوں کی ادائیگی زکا‌ۃ کے رواں سال میں واجب ہوگئی تھی، وہ کل رقم سے منہا کرنے کے بعد بقیہ رقم کی زکوۃ ادا کی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (272/2، ط: دار الفکر)
(وَمَا اشْتَرَاهُ لَهَا) أَيْ لِلتِّجَارَةِ (كَانَ لَهَا )لِمُقَارَنَةِ النِّيَّةِ لِعَقْدِ التِّجَارَةِ

فتح القدير: (178/2، ط: دار الکتب العلمیة)
ومن اشترى جاريةً للتجارة ونواها للخدمة بطلت عنها الزكاة)؛ لاتصال النية بالعمل وهو ترك التجارة، (وإن نواها للتجارة بعد ذلك لم تكن للتجارة حتى يبيعها فيكون في ثمنها زكاة)؛ لأن النية لم تتصل بالعمل إذ هو لم يتجر فلم تعتبر".

الھندیة: (179/1، ط: دار الفکر)
الزَّكَاةُ وَاجِبَةٌ فِي عُرُوضِ التِّجَارَةِ كَائِنَةً مَا كَانَتْ إذَا بَلَغَتْ قِيمَتُهَا نِصَابًا مِنْ الْوَرِقِ وَالذَّهَبِ

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

qiston pat khareeday gaye pilot par zakat ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat