عنوان: کوئی جنس (چنے) بطور قرض دینے کے بعد پیسوں کی صورت میں یا اسی جنس کی صورت میں واپسی کا حکم(8258-No)

سوال: السلام علیکم، میں ایک زمیندار ہوں، چنوں اور دوسری اجناس کا چھوٹا موٹا کاروبار بھی کرتا ہوں، میرے پاس چنے وغیرہ کی فصل ہوتی ہے، جس میں سے کچھ خرید کی ہوتی ہے اور کچھ اپنی زمینوں سے آ تی ہے، میرے دوست احباب اور رشتہ دار بوقت ضرورت مجھ سے چنے وغیرہ اس شرط پر اٹھا کر لے جاتے ہیں کہ جب آپ کو ضرورت ہوگی تو ہم واپس کر دیں گے۔ بعض اوقات وہ مجھے بوقت ضرورت دینے پر مجبوری کا اظہار کرتے ہیں، ایسی صورت میں میں ان کو تنگ کرنے کی بجائے ان کی اجازت سے ان کے ساتھ وہی ریٹ کر دیتا ہوں، جو میں اپنے بقیہ مال کا کرتا ہوں، اسی طرح جب میں نے واپس ان پیسوں کی جنس لینی ہوتی ہے تو ان کو بتاتا ہوں کہ میں نے اب واپس جنس لینی ہے تو آپ مجھے پیسے دے دیں، تاکہ میں جنس لے سکوں۔ اگر وہ دوبارہ مجبوری کا اظہار کریں تو میں ان کو کہتا ہوں کہ جی جتنے پیسے میرے آپ کی طرف ہیں، ان کو میں موجودہ منڈی کے ریٹ پر چنوں میں تبدیل کر رہا ہوں، ان کی رضامندی پر میں ان کے کھاتے میں اتنا وزن چنوں کا ڈال دیتا ہوں۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ کیا اس طرح کا معاملہ کرنا شرعی طور پر جائز ہے؟

جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ اپنے جاننے والوں کو چنے کی مخصوص مقدار بطور قرض دیتے ہیں کہ جب آپ کو ضرورت پڑے گی٬ تو اتنے چنے واپس لے لیں گے٬ لہذا مذکورہ معاملہ شرعا درست ہے٬ نیز واپسی کے وقت چنے کی بجائے باہمی رضامندی سے موجودہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق رقم بھی لی جاسکتی ہے۔
لیکن پھر اس رقم کے بدلے میں چنے دینا طے کیا جا رہا ہے٬ اگر تو موجودہ ریٹ کے مطابق چنے کا وزن٬ قرض لئے گئے چنوں کے برابر ہو پھر تو معاملہ درست ہے کہ جتنے چنے قرض لئے تھے٬ اتنے ہی واپس کئے جارہے ہیں٬ لیکن اگر موجودہ ریٹ کے مطابق چنوں کا وزن قرض دئیے گئے چنوں سے کم یا زیادہ ہو٬ تو یہ کمی زیادتی اگرچہ شروع میں مشروط نہیں تھی٬ لیکن سوال میں ذکرہ کردہ طریقہ کار کے مطابق یہ قرض پر اضافہ لینے (سود) کا حیلہ بن سکتا ہے٬ اس لئے اگر جنس کی صورت میں واپسی کرنی ہو٬ تو اتنی ہی مقدار واپس لی جائے٬ جو شروع میں بطور قرض دی گئی تھی٬ موجودہ ریٹ کے حساب سے اس مقدار / وزن میں کمی بیشی نہ کی جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الایۃ: 275)
أحل اﷲ البیع وحرم الربوا....الخ

السنن الکبری للبیہقی: (رقم الحدیث: 10933، ط: دار الکتب العلمیۃ)
"عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا "

و اللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 523 Aug 27, 2021
koi jins (chanay) ba taour e qarz dene kay baad paiso ki soorat mai ya usi jins ki soorat mai wapsi ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.