سوال:
السلام علیکم، قطر میں اسلامک بینک پرسنل فنانس پیسوں کی شکل میں دے رہی ہے اور کہتے ہیں کہ یہ شریعہ کومپلینٹ ہے۔
مہربانی کر کے رہنمائی فرمائے کہ اسلامک بینک سے پرسنل فنانس پیسوں کی شکل میں لینا کیسا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ کسی سے قرض لیکر اس کے بدلے اضافی رقم واپس کرنے کا معاملہ کرنا سود ہے٬ جوکہ ناجائز اور حرام ہے٬ اس سے اجتناب لازم ہے۔
باقی سوال میں جس بینک کے بارے میں پیسوں کی صورت میں فائنانس دینے کی بات کی جارہی ہے٬ ہمیں اس کی تفصیلات اور اس کا عملی طریقہ کار معلوم نہیں ہے کہ وہ بینک کس بنیاد پر یہ پرسنل فائناسنگ (Personal Financing) کر رہا ہے؟ اس لئے اس سلسلے میں ہم کوئی شرعی رائے نہیں دے سکتے٬ لہذا بہتر ہے کہ آپ اس سلسلے میں مذکورہ بینک کے شریعہ بورڈ سے رابطہ کرکے تفصیلات معلوم کرلیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الایۃ: 275)
أحل اﷲ البیع وحرم الربوا....الخ
السنن الکبری للبیہقی: (باب كل قرض جر منفعة، رقم الحدیث: 10933، ط: دار الکتب العلمیۃ)
"عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا "
و اللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی