سوال:
مفتی صاحب ! گھر میں سب کو یہ کہنا کہ سب نے صدقہ نکال کر گھر کے فلاں شخص کو دینا ہے اور پھر یاد دہانی بھی کرانا کہ فلاں فلاں کا صدقہ آیا ہے اور فلاں فلاں کا نہیں آیا ہے۔
کیا شریعت کی رو سے گھر والوں کو صدقہ نکالنے پر اس طرح پابند بنانا صحیح ہے؟
جواب: اگر صدقہ دینے کے لیے زور زبردستی نہ ہو اور صدقہ دینے والے کو کسی خاص رقم کا پابند نہ بنایا جائے، بلکہ اپنی خوشی سے جتنا دیدے، وہ وصول کر لیا جائے، اگر کبھی نہ دے سکے، تو شرمندہ نہ کیا جائے، ان شرائط کا لحاظ کرتے ہوئے گھر کے افراد اپنی خوشی سے کوئی خاص مقدار ماہانہ کی بنیاد پر دیں، اور اس کے لیے کوئی نظم بنا دیں، تاکہ متعلقہ فرد یاد دھانی کروا کر صدقہ وصول کر لیا کرے، تو ایسا کرنا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 29)
ولاتأکلو أموالکم بينکم بالباطل إلاأن تکون تجارة عن تراض منکم....الخ
مسند احمد: (رقم الحدیث: 20715، ط: موسس قرطبة، القاھرۃ)
عن أبي حرة الرقاشي، عن عمه، قال: كنت آخذا بزمام ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم في أوسط أيام التشريق، أذود عنه الناس، فقال: " يا أيها الناس!...ألا لا تظلموا، ألا لا تظلموا، ألا لا تظلموا، إنه لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه".
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی