سوال:
مفتی صاحب ! میرا سوال یہ ہے کہ اگر صبح کی نماز میں جہاں بھی جگہ مل جائے، نماز پڑھ لے، بعد فراغت نماز اسی مسجد میں کسی دوسری مناسب جگہ پر بیٹھے اور مسجد کی الماری سے قرآن پاک پڑھنے کے لیے اٹھائے، پھر نماز اشراق کی 4 رکعت پڑھ کے گھر جائے تو کیا اس کو مقبول حج عمرہ کا ثواب اللہ پاک عنایت کریں گے؟ شکریہ
جواب: واضح رہے کہ اشراق کی نماز کی "مخصوص فضیلت" جس کا ثواب ایک حج و عمرہ کے برابر بتایا گیا ہے، اس فضیلت کو حاصل کرنے کے لیے حدیث میں فجر کی نماز پڑھنے کے بعد سے لے کر اشراق پڑھنے تک اسی جگہ بیٹھنے کا جو ذکر ہے، اس سے مراد فجر کی نماز کے بعد سے اشراق کی نماز کے انتظار میں بیٹھے رہنا ہے، یعنی نمازی کو چاہیے کہ وہ فجر کی نماز کے بعد سے لے کر سورج نکلنے تک کسی اور کام میں مصروف نہ رہے، بلکہ وہیں بیٹھ کر اشراق کا انتظار کرے، اور اس دوران ذکر وعبادت میں مشغول رہے، اور یہ انتظار مسجد میں کہیں بھی کیا جا سکتا ہے، کیونکہ پوری مسجد ایک جگہ کے حکم میں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذي: (باب ذکر مایستحب من الجلوس فی المسجد، رقم الحدیث: 586، ط: دار الحدیث)
"عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من صلى الغداة في جماعة ثم قعد يذكر الله حتى تطلع الشمس، ثم صلى ركعتين كانت له كأجر حجة وعمرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تامة تامة تامة".
رد المحتار: (586/1، ط: دار الفکر)
(قوله كمسجد وبيت) فإن المسجد مكان واحد، ولذا لم يعتبر فيه الفصل بالخلاء
البحر الرائق: (365/1، ط: دار الکتاب الاسلامی)
الثالث: اتحاد موقفهما، فإن اختلف كما إذا كان بينهما نهر أو طريق لم يصح والمسجد مكان واحد وإن تباعد وفناؤه ملحق به.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی