سوال:
میں ایک صاحب کی مالی مدد کرتا ہوں، وہ کہتے ہیں کہ میرے دو خدا ہیں، ایک اللہ اور ایک آپ، میں ان سے کہہ رہا ہوں کہ آپ توبہ کریں، کیونکہ یہ کھلا شرک ہے اور اللہ تعالی سے معافی مانگیں اور دوبارہ کلمہ پڑھیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا ان صاحب کی مزید مدد کر سکتا ہوں یا نہیں؟
جواب: "خدا" فارسی زبان کا لفظ ہے، جس کے اصل معنی "مالک اور صاحب" کے آتے ہیں، یہ عربی زبان کے لفظ "رب" کا ترجمہ ہے، لہذا جس طرح کسی غیراللہ کو "رب" کہنا جائز نہیں ہے، اسی طرح لفظ "خدا "کا استعمال بھی غیراللہ کے لیے جائز نہیں ہے۔
پوچھی گئی صورت میں مذکورہ شخص کا آپ کو "خدا" کہنا جائز نہیں ہے، اسے چاہیے کہ وہ اس پر توبہ و استغفار کرے اور آئندہ اس سے اجتناب کرے، لیکن ان الفاظ کے کہنے سے وہ دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوگا، کیونکہ سوال میں مذکورہ جملہ میں لفظِ خدا بمعنی صاحب یا مہربان شخص مراد لینے کا بھی احتمال پایا جاتا ہے، لہذا آپ مذکورہ شخص کی مالی مدد جاری رکھ سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تفسیر ابن کثیر: (131/1، ط: دار طیبۃ)
"{ رَبِّ الْعَالَمِينَ } والرب هو: المالك المتصرف، ويطلق في اللغة على السيد، وعلى المتصرف للإصلاح، وكل ذلك صحيح في حق الله تعالى. ولايستعمل الرب لغير الله، بل بالإضافة تقول: رب الدار رب كذا، وأما الرب فلايقال إلا لله عز وجل".
غیاث اللغات: (ص: 185)
خدا بالضم بمعنی مالک و صاحب۔ چوں لفظ خدا مطلق باشدبر غیر ذاتِ باری تعالیٰ اطلاق نکند، مگر در صورتیکہ بچیزے مضاف شود، چوں کہ خدا، ودہ خدا‘‘۔
فتاوی بینات: (75/1، ط: مکتبۃ بینات)
فتاوی مفتی محمود: (604/4)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی