سوال:
مفتی صاحب ! تمباکو کو آگ پر پکا کر پکانے کا خرچہ منہا کر کے عشر نکالا جائے گا یا خرچہ منہا کیے بغیر عشر نکالا جائے گا؟
جواب: یاد رہے کہ عشر میں فصل کاٹنے کے وقت کی قیمت کا اعتبار ہوتا ہے، پکانے کے بعد بڑھی ہوئی قیمت کا اعتبار نہیں، لہذا فصل کاٹنے کے وقت کی قیمت کے حساب سے عشر ادا کیا جائے گا اور اس سے پکانے کا خرچہ منہا نہیں کیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الانعام، الایۃ: 141)
وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ ۚ كُلُوا مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ ۖ وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَo
الھندیة: (الباب السادس فی زکوٰۃ الزرع و الثمار، 186/1، ط: دار الفکر)
ویجب العشر عند ابی حنیفۃ رحمہ اللہ تعالیٰ فی کل ما تخرجہ الارض من الحنطۃ والشعیر والدحن والارز واصناف الحبوب والبقول والریاحین والاوراد والرطاب وقصب السکر والذریرۃ والبطیخ والقثاء والخیار والباذنجان والعصفر واشباہ ذلک ممالہ ثمرۃ باقیۃ او غیر باقیۃ قل او کثر۔
الھدایة: (باب زكاة الزروع و الثمار، 107/1، ط: دار احیاء التراث العربی)
قال ابوحنیفۃ رحمۃ اللّٰہ علیہ فی قلیل ما اخرجتہ الارض وکثیرہ العشر
کذا فی فتاوی دار العلوم دیوبند: رقم الفتویٰ: 159813
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی