عنوان: بیوٹی پارلر میں میک اپ کرنے کی اجرت / عورت کے لیے بال مختلف رنگوں سے رنگنے کا شرعی حکم(8306-No)

سوال: مفتی صاحب ! بیوٹی پارلر کے اعتبار سے میرے چند سوالات ہیں:
(1) بیوٹیشن کا پیشہ اختیار کرنا کیسا ہے؟ اس کی کمائی حلال ہے یا حرام؟
(2) اگر کوئی بیوٹی پالر جا کر سروس لے اور باہر جاکر بے پردگی، تو کیا اس کا گناہ بیوٹی پالر والی پر بھی آئے گا؟
(3) کیا بالوں کو مختلف رنگوں سے رنگنا جائز ہے؟
براہ کرم ان سوالات کے جوابات عنایت فرمادیں۔

جواب: 1) شرعی حدود کے ساتھ عورت کے لیے دوسری خواتین کا میک اپ کرکے باہمی رضامندی سے طے شدہ اجرت وصول کرنا جائز ہے، اور یہ کمائی حلال ہے٬ لیکن میک اپ کرنے کے دوران ناجائز امور ( مثلاً : فطری اور قدرتی بالوں کے ساتھ دوسرے انسانوں کے بال لگانا٬ بلا عذرِ شرعی سر کے بالوں کو کاٹنا٬ بھوؤں کے بال منڈانا وغیرہ ) سے اجتناب لازم ہے٬ کیونکہ ناجائز کاموں کے عوض حاصل کی گئی کمائی حرام ہوگی۔
2) اگر میک اپ کرنے والی عورت کو پہلے ہی سے اس بات کا علم ہو کہ میک اپ کروانے والی عورت اس میک اپ کے ذریعے نامحرم مردوں کے سامنے بے پردگی اور زیب وزینت اختیار کرے گی، تو گناہ کے کام میں تعاون کی وجہ سے یہ عمل مکروہ تحریمی ہے، لہذا یہ عمل اور اس کی کمائی دونوں ناجائز ہیں، لیکن اگر اس کو اس بات کا علم نہ ہو، تو اس کی کمائی کو ناجائز نہیں کہا جاسکتا۔
3) بالوں کو کالے رنگ سے رنگنا مکروہِ تحریمی ہے، اور کالے رنگ کے علاوہ دوسرے رنگوں سے رنگنا جائز ہے، بشرطیکہ اس ميں كفار يا فاسق لوگوں سے مشابہت نہ ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاري: (باب المتفلجات للحسن: 878/2، رقم الحدیث: 5931، ط: دار الفکر)
"عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: لعن اللّٰہ الواشمات والمستوشمات، والمُتنمِّصات، والمتفلجات للحسن المغیرات خَلْقَ اللّٰہ تعالیٰ، مالي لا ألعنُ من لعن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وھو في کتاب اللّٰہ {مَا اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ} "

تکملة فتح الملھم: (195/4، ط: دار العلوم کراتشي)
"وأکثر ما تفعلہ النساء في الحواجب وأطراف الوجہ ابتغاء للحسن والزینۃ فہوحرام بنص ھذا الحدیث"

سنن النسائي: (رقم الحدیث: 5126، ط: المطبوعات الإسلامية، حلب)
"عن أبي موسیٰ الأشعري رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أیما امرأۃ استعطرت فمرت علی قوم لیجدوا من ریحہا فہي زانیۃ"

رد المحتار: (756/6، ط: دار الفکر)
ومذهبنا استحباب خضاب الشيب للرجل والمرأة بصفرة أو حمرة وتحريم خضابه بالسواد على الأصح لقوله - عليه الصلاة والسلام - «غيروا هذا الشيب واجتنبوا السواد»

الموسوعة الفقھیة الکویتیة: (270/11، ط: الکویت)
"یستحب لکل من الزوجین أن یتزین للآخر۔ وقال ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما: إني لأحب أن أتزین للمرأۃ کما أحب أن تتزین لي"

الفقہ الإسلامي و أدلتہ: (3817/5- 3818، ط: رشیدیہ)
لا یجوز الاستئجار علی المعاصي کاستئجار الإنسان للعب واللہو المحرم وتعلیم السحر والشعر المحرم وانتساخ کتب البدع المحرمۃ وکاستئجار المغنیۃ والنائحۃ للغناء والنوح لأنہ استئجار علی معصیۃ والمعصیۃ لاتستحق بالعقد ۔فالقاعدۃ الفقہیۃ إذن الاستئجار علی المعاصي لا یجوز ۔

فقہ البیوع: (186/1، ط: مکتبہ معارف القرآن)
و ان لم یکن محرکا و داعیا، بل موصلا محضا، وھو مع ذلک سبب قریب بحیث لا یحتاج فی اقامۃ المعصیۃ بہ الی احداث صنعۃ من الفاعل، کبیع السلاح من اھل الفتنۃ، وبیع الامرد ممن یعصی بہ واجارۃ البیت ممن یبیع فیہ الخمر او یتخذہ کنیسۃ او بیت نار وامثالھا فکلہ مکروہ تحریما بشرط ان یعلم بہ البائع والمؤجر، من دون تصریح بہ باللسان، فانہ ان لم یعلم کان معذورا وان علم و صرح کان داخلا فی الاعانۃ المحرمۃ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاءالاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2030 Sep 06, 2021
beauty parlor mai make-up karne ki ujrat aourat kay liye baal mukhtalif rangon say rangnay ka shar'ee hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Women's Issues

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.