سوال:
مفتی صاحب ! ریٹائرمنٹ پر ملنے والی رقم بینک میں آئی تھی، جو وقتا فوقتا نکالتے رہے، اب بینک نے اس پر کچھ سود دیا ہے، میرا اکاؤنٹ pls ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ اس رقم کا کیا کیا جائے؟
جواب: واضح رہے کہ سودی بینکوں میں پی ایل ایس اکاؤنٹ کی بنیاد شروع میں اگرچہ شرعی اصولوں کے مطابق رکھی گئی تھی، لیکن بعد میں عملاً اس میں تمام شرعی اصولوں کی رعایت نہیں رکھی گئی۔
لہذا مذکورہ اکاؤنٹ کے ذریعہ فائدہ اٹھانا جائز نہیں ہے۔
پی ایل ایس اکاؤنٹ سے حاصل شدہ رقم کے بارے میں حکم یہ ہے کہ کسی مستحقِ زکاۃ کو ثواب کی نیت کے بغیر دے دی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (آل عمران: الآیۃ: 130)
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُضَاعَفَةً....الخ
رد المحتار:(مَطْلَبٌ فِيمَنْ وَرِثَ مَالًا حَرَامًا، 99/5، ط: سعید)
"والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه".
کذا فی فتاوی بنوری تاؤن: رقم الفتوی: 144004200643
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاءالاخلاص،کراچی