عنوان: تنخواہ یا نوکری کے بارے میں جھوٹ بولنا(8321-No)

سوال: اگر کوئی نوکری کا یا تنخواہ کا پوچھے، تو نظر بد، حسد یا جادو وغیرہ کے ڈر سے کیا جھوٹ بولا جاسکتا ہے، کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے؟

جواب: جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ اور حرام ہے، ایک مسلمان کے لئے اس سے بچنا اور سچ کو لازم پکڑنا ضروری ہے۔
صورت مسئولہ میں آپ کے لئے جھوٹ بولنے کی گنجائش نہیں ہے، البتہ ملازمت اور تنخواہ آپ کا نجی معاملہ ہے، اور ہر کسی کو اس کی تفصیلات بتانا آپ پر لازم نہیں ہے، لہذا آپ کے لیے جائز ہے کہ آپ سائل کو جواب دینے میں معذرت کرلیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 2607، 430/2، ط: مکتبہ رحمانیہ)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ ؛ فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا. وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ ؛ فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَكْذِبُ وَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا ".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاءالاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 781 Sep 08, 2021
tankhwah / sallary ya nokri / job ke / kay bare / barey me / may jhoot bolna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.