سوال:
اگر کوئی نوکری کا یا تنخواہ کا پوچھے، تو نظر بد، حسد یا جادو وغیرہ کے ڈر سے کیا جھوٹ بولا جاسکتا ہے، کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے؟
جواب: جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ اور حرام ہے، ایک مسلمان کے لئے اس سے بچنا اور سچ کو لازم پکڑنا ضروری ہے۔
صورت مسئولہ میں آپ کے لئے جھوٹ بولنے کی گنجائش نہیں ہے، البتہ ملازمت اور تنخواہ آپ کا نجی معاملہ ہے، اور ہر کسی کو اس کی تفصیلات بتانا آپ پر لازم نہیں ہے، لہذا آپ کے لیے جائز ہے کہ آپ سائل کو جواب دینے میں معذرت کرلیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 2607، 430/2، ط: مکتبہ رحمانیہ)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ ؛ فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا. وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ ؛ فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَكْذِبُ وَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاءالاخلاص،کراچی